سرینگر//
جموں کشمیر پولیس کے سربراہ‘ دلباغ سنگھ کا کہنا ہے کہ سرحد پر دراندازی کی کوششوں کی روک تھام کو کافی حد تک یقینی بنا دیا گیا ہے اور ٹارگیٹ ہلاکتوں کے لگ بھگ تمام کیسوں کو حل کردیا گیا ہے ۔
ان باتوں کا اظہار ڈی جی پی نے ترال میں نامہ نگاروں سے بات چیت کے دوران کیا۔
دلباغ نے کہاکہ لائن آف کنٹرول پر دراندازی کی روکتھام کی خاطر زمینی سطح پر اقدامات اُٹھائے گئے ہیں۔اُن کے مطابق امسال گر چہ چند دراندازی کی کوششیں کامیاب ہوئیں تاہم جتنے بھی جنگجو اس طرف آئے اُنہیں تصادم آرائیوں کے دوران ہلاک کیا گیا۔
ڈی جی پی نے کہاکہ ٹارگیٹ ہلاکتوں کے لگ بھگ سبھی کیسوں کو حل کیا گیا ہے اور اب صرف ایک یا دو کیسوں میں مطلوب ملی ٹینٹوں کی تلاش جاری ہیں جنہیں بہت جلد کیفر کردار تک پہنچایا جائے گا۔انہوں نے بتایا کہ ٹارگیٹ کلنگ میں ملوث لگ بھگ سبھی ملی ٹینٹوں کو ہلاک کیا گیا ۔
منشیات کے بارے میں پوچھے گئے سوال کے جواب میں پولیس سربراہ نے کہاکہ اب تک دو ہزار کے قریب منشیات فروشوں کو حراست میں لیا گیا اور ان میں سے متعددکو پبلک سیفٹی ایکٹ کے تحت گرفتار کیا گیا ہے ۔
دلباغ کے مطابق منشیات کے کاروبار میں ملوث افراد کے خلاف بڑے پیمانے پر آپریشن شروع کیا گیا اور یومیہ اس کاروبار میں ملوث افراد کو حراست میں لیا جارہا ہے ۔
پولیس سربراہ نے کہا کہ پہلے لوگ گولیوں سے اپنی جانیں گنوا بیٹھتے تھے اب منشیات کی وجہ سے لوگوں کی جانیں ضائع ہو رہی ہیں۔
ڈی جی پی نے کہاکہ جموں صوبے میں ڈرونز کے ذریعے منشیات کی اشیاء گرائی جارہی ہے اور یہ ایک منصوبہ بند سازش کے تحت ہو رہا ہے ۔انہوںنے مزید کہا کہ منشیات کے کاروبار میں ملوث افراد کو کسی بھی صورت میں بخشا نہیں جائے گا۔
دلباغ نے ترال کے لوگوں کو مبارکباد پیش کرتے ہوئے کہاکہ یہاں کے نوجوانوں نے دہشت گردی کے بجائے امن کا ساتھ دیا جس کیلئے وہ مبارکباد کے مستحق ہے ۔انہوں نے کہاکہ ترال لگ بھگ ملی ٹینسی سے پاک ہو چکا اور یہ اب امن کا گہوارا بن چکا ہے ۔
ڈی جی پی نے کہاکہ جن نوجوانوں نے غلط راستے کو اختیار کیا وہ کھبی بھی گھر واپس نہیں لوٹے ۔