نئی دہلی/ 16 دسمبر
ہندوستان نے پاکستان کے وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری کی جانب سے وزیر اعظم نریندر مودی پر ذاتی حملہ کرنے پر تنقید کی اور کہا کہ یہ اس ملک کے لیے بھی ’نئی پستی‘ ہے۔
نیویارک میں پاکستانی وزیر خارجہ کے ریمارکس پر سخت ردعمل میں وزارت خارجہ کے ترجمان ارندم باگچی نے کہا کہ پاکستان کے وزیر خارجہ کی ’مایوسی‘ کا رخ ان کے اپنے ملک میں موجود دہشت گرد اداروں کے ماسٹر مائنڈز کی طرف ہو گا، جنہوں نے دہشت گردی کو ریاستی پالیسی کا ایک حصہ بنا رکھا ہے۔
باگچی نے کہا”پاکستان ایک ایسا ملک ہے جو اسامہ بن لادن کو شہید کے طور پر تسلیم کرتا ہے، اور لکھوی، حافظ سعید، مسعود اظہر، ساجد میر اور داو¿د ابراہیم جیسے دہشت گردوں کو پناہ دیتا ہے۔ کوئی دوسرا ملک اقوام متحدہ کے نامزد کردہ 126 دہشت گرد اور 27 اقوام متحدہ کے نامزد دہشت گرد ادارے ہونے پر فخر نہیں کر سکتا۔
اس سے پہلے اطلاعات و نشریات کے وزیر‘ انوراگ سنگھ ٹھاکر نے وزیر اعظم نریندر مودی کے بارے میں پاکستان کے وزیر خارجہ بلاول بھٹو کے تبصرے کی آج سخت مذمت کی اور کہا کہ بھٹو کو اس نچلی سطح پرجانے کے بجائے دہشت گردی کو ختم کرنے پر توجہ دینی چاہئے ۔
ٹھاکر نے یہاں نامہ نگاروں سے کہا کہ پاکستانی وزیر خارجہ کا بیان انتہائی مذموم اور شرمناک ہے ۔ان کاکہنا تھا”1971میں ہندوستان کے ہاتھوں اپنی شکست کا درد اسی دن سے ہے جب اس دن93ہزار سے زائد پاکستانی فوجیوں نے ہندوستان کے سامنے ہتھیار ڈال دیے تھے ۔ ان کے نانا پھوٹ پھوٹ کر روئے تھے ۔ اس سب کے باوجود پاکستان کی سرزمین آج بھی دہشت گردی کی آماجگاہ بنی ہوئی ہے ۔ اس میں پاکستانی حکومت براہ راست ملوث ہے ۔ آج پوری دنیا ان کے منصوبوں کو جانتی ہے “۔
وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات نے کہا کہ گزشتہ آٹھ سالوں میں مودی حکومت نے دہشت گردی کے خلاف درست اور سخت پالیسی اپنا کر مسلسل واضح پیغام دیے ہیں۔انہوں نے کہا” ایسے بیانات کسی وزیر خارجہ کو زیب نہیں دیتے لیکن یہ پہلا موقع نہیں جب پاکستان نے پیٹھ میں چھرا گھونپا ہو۔ اس سے پہلے بھی وہ کھل کر اپنی گھٹیا پن کا مظاہرہ کرتے رہے ہیں۔ پاکستان دہشت گردی کی پناہ گاہ ہے “۔
ٹھاکر نے کہا کہ امریکہ نے اسامہ بن لادن کو پاکستان میں داخل ہو کر ہلاک کیا تھا۔ ہندوستان نے بھی گھس کر دہشت گردوں کے خلاف سرجیکل اسٹرائیک کی تھی۔” سب جانتے ہیں کہ دہشت گردوں کو مارنے کے لیے کہاں جانا پڑتا ہے ۔ پاکستان اس سے اپنا منہ نہیں چھپا سکتا“۔
مرکزی وزیر نے کہا”اگر وہ سمجھتے ہیں کہ وہ صرف ایسے بیانات دے کر اپنی جان چھڑا لیں گے ، تو ایسا ہونے والا نہیں ہے ۔ بہتر ہو گا کہ پاکستانی وزیر خارجہ اپنے یہاں دہشت گردی کے خاتمے پر توجہ دیں۔“