سرینگر//
جموں کشمیر نیشنل کانفرنس نے انتظامیہ کی طرف سے ہر کنبے کو الگ الگ شناختی کارڈ فراہم کرنے کے مجوزہ منصوبے پر تحفظات پیش کرتے ہوئے اس عمل کو مشکوک قرار دیاہے ۔
پارٹی کے ترجمان اعلیٰ تنویر صادق نے اپنے ایک بیان میں حکومت کے اس منصوبے پر سوالات کھڑے کرتے ہوئے کہاکہ ملک میں کہیں بھی اس قسم کے فیملی شناختی کارڈ نہیں ہیں تو پھر جموں وکشمیر میں ان کی ضرورت کیوں آن پڑی ہے ۔
اگر نئی دلی جموںکشمیر کو پورے ملک کیساتھ برابر لانے کے دعوے کرتی رہتی ہے تو پھر یہاں ایسے مشکوک منصوبے کیوں عملائے جارہے ہیں جو ملک میں کسی اور جگہ رائج نہیں۔
تنویر نے کہاکہ جموں وکشمیر کے عوام کے پاس پہلے ہی بہت سارے شناختی کارڈ موجود ،ہیںجن میں آدھار کارڈ اور الیکشن کارڈ بھی شامل ہے ، پھر اس نئے فیملی شناختی کارڈ کے فراہمی کی کیا منطق ہے ؟
این سی ترجمان نے کہاکہ یہ ایک مشکوک عمل ہے اور جب تک اس کی پوری طرح وضاحت نہیں کی جاتی تب تک اس منصوبے سے متعلق لوگوں میں پائے جارہے خدشات اور تحفظات دور نہیں ہوسکتے ہیں۔
تنویر نے اس بات پر افسوس کا اظہار کیا ہے کہ جموں وکشمیر کے عوام کو اس وقت گوناگوں اور پہاڑ جیسے مشکلات اور مصائب کا سامناہے ۔
این سی ترجمان نے کہا’’بجلی کا بحران انتظامیہ، پینے کے پانی کی قلت، سڑکوں کی ناگفتہ بہہ صورتحال، بے روزگاری اور اقتصادی و معیشی بدحالی جموں و کشمیر حکومت کی ناکامی کی عکاسی کرتے ہیں‘‘۔
تنویر نے کہا کہ یہاں کے حالات اس قدر خراب ہیں کہ صاف پانی کی عدم دستیابی کی وجہ سے گندھے پانی کے استعمال سے کمسن بچوں کی اموات ہورہی ہیں لیکن بدقسمتی سے یہ مسائل حکمرانوں کی ترجیحات میں شامل نہیں بلکہ انتظامیہ کی تمام تر توجہ فیملی شناختی کارڈ جیسے مشکوک مشقوں پر مرکوز ہے ۔