نئی دہلی// صدر دروپدی مرمو نے ہفتہ کو کہا کہ حساسیت اور ہمدردی انسانی حقوق کو فروغ دینے کی کنجی ہیں اور دوسروں کے ساتھ ایسا سلوک کرنا عقلی ہے جس طرح آپ اپنے ساتھ برتاؤ کرنا چاہتے ہیں۔
محترمہ مرمو نے آج انسانی حقوق کے دن کے موقع پر وگیان بھون میں قومی انسانی حقوق کمیشن کی طرف سے منعقدہ پروگرام کا افتتاح کیا۔
اقوام متحدہ نے سال 2022 کے لیے ‘وقار، آزادی اور سب کے لئے انصاف’ موضوع کا انتخاب کیا ہے ۔
محترمہ مرمو نے کہا کہ انہیں خوشی ہے کہ اب اپنے 30 ویں سال میں این ایچ آر سی نے انسانی حقوق کے تحفظ کے ساتھ ساتھ فروغ دینے کا ایک قابل ستائش کام کیا ہے ۔ ہندوستان کو فخر ہے کہ اس کے کام کو بین الاقوامی سطح پر سراہا گیا ہے ۔ ان کا کہنا تھا کہ ‘‘دنیا کو گزشتہ برسوں میں بڑی تعداد میں قدرتی آفات کا سامنا کرنا پڑا ہے اور اب موسمیاتی تبدیلی دروازے پر دستک دے رہی ہے اور غریب ممالک کے لوگوں کو ہمارے ماحول کی تباہی کی بھاری قیمت ادا کرنی پڑ رہی ہے ۔ ہمیں اب انصاف کی ماحولیاتی جہت پر غور کرنا چاہیے ۔ ہمیں فطرت کا احترام کرنا سیکھنا چاہیے ۔ یہ نہ صرف ایک اخلاقی فرض ہے بلکہ یہ ہمارے اپنے وجود کے لیے بھی ضروری ہے ۔’’
بابائے قوم مہاتما گاندھی کے پیغام کا حوالہ دیتے ہوئے قومی انسانی حقوق کمیشن کے چیئرمین جسٹس ارون مشرا نے کہا کہ نظم و ضبط کی کمی کی وجہ سے تہذیب زوال پذیر ہوتی ہے جب صرف حقوق مانگے جاتے ہیں اور فرائض کو بھلا دیا جاتا ہے ۔ زندگی میں کامیاب ہونے کے لیے انسان کی ذمہ داری ہے کہ وہ اپنے فرائض کو ادا کرے ۔
انہوں نے کہا کہ ہندوستان ایک کثیر لسانی اور کثیر ثقافتی معاشرہ ہے ۔ تنوع میں اتحاد ہماری طاقت ہے ۔ ہمارا بنیادی اصول ہے ‘بہوجن سکھائے -بہوجن ہتائے ‘۔ ہمارا مقصد لوگوں کے کمزور طبقے میں قانونی ذرائع کے بارے میں بیداری پھیلانا ہے ۔ خواتین کو وقار اور مساوی حقوق فراہم کیے بغیر یہ دن منانا بے معنی ہے ۔ ہمیں زندگی کے حق کے لیے عزت کے ساتھ جینے دیں اور دوسروں کو بھی وہی فراہم کریں۔
جسٹس مشرا نے کہا کہ پائیدار ترقی کے اہداف کو حاصل کرنے کی جستجو میں ہم درخت کاٹ رہے ہیں، جس کی وجہ سے ہماری صحت دن بہ دن خراب ہوتی جا رہی ہے ۔ اس لیے ہمیں اپنے حقِ زندگی کے تحفظ کے لیے ماحولیات کے تحفظ اور موسمیاتی تبدیلیوں کو روکنے کا فریضہ ادا کرنا ہوگا۔