سرینگر//
پیپلز کا نفرنس کے چیئرمین‘ سجاد غنی لون نے کہا کہ۱۹۸۷ کے انتخابات کے ’ڈاکوئوں ‘کو دھاندلی یا مداخلت کی بات کرتے ہوئے شرم آنی چاہیے۔
لون نے کہا’’ہم دھاندلی کا شکار ہوئے ہیں۔ میرے والد شکار تھے۔۱۹۸۷ کی انتخابی دھاندلی کے بعد ایک لاکھ کشمیری قبروں میں ہیں ‘‘۔
سرینگر میں ایک تقریب کے موقع پر نامہ نگاروں سے بات کرتے ہوئے پیپلز کانفرنس کے چیئر مین نے کہا کہ فاروق عبداللہ کو جموں و کشمیر میں انتخابات میں دھاندلی کے بارے میں بات کرنے کا کوئی حق نہیں ہے۔لون نے کہا ’’ فاروق عبداللہ ایک سینئر سیاستدان ہیں۔ انہیں انتخابی عمل میں اداروں کی مداخلت کے بارے میں بات کرنے کا کردار ہم پر چھوڑ دینا چاہئے کیونکہ ہم دھاندلی کا شکار ہوئے ہیں ‘۔
لون نے ڈاکٹر فاروق کو۱۹۸۷ کا ’ڈاکو‘ قرار دیتے ہوئے کہا کہ ۱۹۸۷کے انتخابات کے ’ڈاکو‘ کو دھاندلی یا مداخلت کی بات کرتے ہوئے شرم آنی چاہیے۔ان کاکہنا تھا’’ہم دھاندلی کا شکار ہوئے ہیں۔ میرے والد شکار تھے۔۱۹۸۷ کی انتخابی دھاندلی کے بعد ایک لاکھ کشمیری قبروں میں ہیں‘‘۔
پیپلز کانفرنس کے چیئر مین نے وادی کشمیر میں تعینات۵۶ سرکاری ملازمین کی فہرست کے لیک ہونے کی تحقیقات کا بھی مطالبہ کیا۔انہوں نے کہا کہ اگر یہ ریاستی راز ہے تو اس کا جائزہ لیا جانا چاہیے کہ یہ فہرست کیسے لیک ہوئے۔