جس کی لاٹھی اس کی بھینس… ہاں ہم جانتے ہیں کہ آپ اس بات کو جانتے ہیں… کہنے کی ضرورت اس لئے پڑی کہ اس بات ‘ اس کہا وت کا اگر کہیں سب سے زیادہ استعمال ہو تا ہے تو… تو وہ کشمیر میں ہو تاہے کہ کشمیر میں واقعی میں جسکے پاس لاٹھی ہوتی ہے ‘ بھینس بھی اسی کی ہو تی ہے یا ہو جاتی ہے… اور… اور صاحب آپ تو جانتے ہیں کہ کشمیر میں لاٹھی کس کس کے پاس نہیں ہے ۔کچھ ایک کو چھوڑ کر سب کے پاس ہے… اس لئے ان حضرات کیلئے سرکاری احکامات‘سرکاری قوانین ‘ سرکاری فیصلے کوئی معنی نہیں رکھتے ہیں … اور بالکل بھی نہیں رکھتے ہیں… ان میں کشمیر کے کچھ ایک اسکول بھی آتے ہیں… جو روز اول سے سرکاری احکامات اور فیصلوں کو پائے حقارت سے مسترد کرتے آئے ہیں ‘ ٹھکراتے آئے ہیں۔ فیصلہ یہ ہوا تھا کہ… کہ کشمیر ‘جموں کشمیر میں ایک ہی تعلیمی کلینڈر‘ یکساں تعلیمی کلینڈر نافذ کیا جائے اور… اور اس کے تحت مارچ میں سالانہ امتحانات لئے جائیں گے … ناظم تعلیم نے بڑی گرجدار آواز میں دھمکی دی کہ جو بھی اسکول خلاف ورزی کرے گا… اس کی خیر نہیں ۔صاحب اگر ایسا ہی تو… تو پھر تو شہر کے کچھ ایک اسکولوں کی واقعی میں خیر نہیں ہے اور… اور اس لئے نہیں ہے کیونکہ انہوں نے سرکاری احکامات کی کھلم کھلا خلاف ورزی کرتے ہوئے یکساں تعلیمی کلینڈر کی دھجیاں اڑا دیں… اور… اور سینہ تان پر اڑا دیں۔ اور… اور یہ جان کر اڑا دیں کیونکہ وہ جانتے ہیں اور… اور مانتے بھی کہ کشمیر میں کوئی سیاستدان ‘ کوئی لیڈر ‘ کوئی حکمران ‘ کوئی بیوروکریٹ ابھی پیدا نہیں ہے… جو ان کیخلاف کارروائی کا سوچے بھی… اس کیلئے یہ ایک آدھ اسکول من مانی کرتے ہیں… اور بغیر کسی خوف و خطر کے کرتے ہیں اور… اور اللہ میاں کی قسم اس لئے کرتے ہیں کیونکہ ان کے پاس لاٹھی ہے…اس لئے بھینس بھی ان کی ہی ہو جاتی ہے اور… ایسا بار بار ہوا ہے اور… اور اب کی بار بھی ہو گا اور… اور اس لئے ہو گا کیونکہ جس ناظم تعلیم نے ایسے اسکولوں کیخلاف کارروائی کی بات کی تھی… ان کو سبق سکھانے کی دھمکی دی تھی… بے چارے کو شاید کسی نے ئی سبق نہیں پڑھایا ہے کہ … کہ یہ کشمیر ہے … کشمیر… یہاں سچ میں بھینس اسی کی ہو جاتی ہے‘ جس کے پاس لاٹھی ہو۔ ہے نا؟