تل ابیب ///
اسرائیلی وزیر دفاع بینی گینٹز نے خبردار کیا ہے کہ ایران اپنے جوہری پروگرام میں توسیع جاری رکھے ہوئے ہے اور اس کے خلاف عالمی برادری کی جانب سے فوری کارروائی کی ضرورت ہے۔
بینی گینٹز نے اپنے ٹویٹ میں مزید کہا کہ ایران اپنی جوہری صلاحیتوں میں اضافہ جاری رکھے ہوئے ہے اور اگر اس نے یہ سلسلہ جاری رکھنے کا فیصلہ کیا تو وہ دو ہفتوں کے اندر 90 فیصد تک یورینیم افزودہ کر سکتا ہے۔ اسرائیلی وزیر دفاع نے کہا ایران کے ان اقدامات کے خلاف گہرے اتحاد اور طاقت کا مظاہرہ کرنے کی ضرورت ہے۔ گینٹز نے ایران پر خلیج اور بحیرہ احمر میں گزشتہ پانچ سالوں میں شہری غیر ملکی بحری جہازوں پر 16 حملے کرنے کا الزام بھی عائد کر دیا۔مشرق وسطیٰ میں اسرائیل اور ایران کے درمیان بڑھتی ہوئی کشیدگی کے دوران خطے میں امریکہ اور اسرائیل نے سب سے بڑی مشترکہ فوجی فضائی مشقیں بھی کی ہیں۔ ان مشقوں میں طویل فاصلے کی پروازیں بھی شامل تھیں ۔ یہ وہ پروازیں تھیں جن کی اسرائیلی پائلٹوں کو ایران پہنچنے کی ضرورت ہو گی۔
اسرائیلی فضائیہ نے اپنی اس مشق کو برسوں میں اپنی سب سے بڑی مشقوں میں سے ایک قرار دیا ہے۔ کیونکہ امریکی فضائیہ کے ساتھ مل کر یہ مشقیں ایرانی جوہری پروگرام کے خلاف جارحانہ حملوں کی نمائندگی کررہی تھیں۔
ایران کے لیے امریکہ کے خصوصی ایلچی رابرٹ مالی نے بدھ کو انکشاف کیا کہ صدر جو بائیڈن ایران کو جوہری ہتھیاروں کے حصول سے روکنے کیلئے فوجی آپشن استعمال کرنے کے لیے تیار ہیں۔ تاہم یہ فوجی آپریشن اس وقت ہوسکتا ہے جب پابندیوں اور سفارت کاری کی کوششیں ناکام ہو جائیں۔
یہ بات رابرٹ مالی نے امریکی میگزین "فارن پالیسی” کے ساتھ انٹرویو میں کی۔ انہوں نے کہا ہمارے پاس پابندیاں ہیں ، ہمارے پاس دباؤ ہے اور ہمارے پاس سفارت کاری ہو گی، اگر اس میں سے کوئی بھی کام نہیں کرتا تو صدر نے آخری حربے کے طور پر کہا ہے کہ وہ ایران کو جوہری ہتھیار حاصل کرنے سے روکنے کے لیے اگر ضروری ہوا تو فوجی آپشن سے بھی اتفاق کریں گے۔ ایسا ہی ہوگا لیکن اس وقت ہم اس حالت میں نہیں ہے۔
تاہم امریکی ایلچی نے کہا کہ بائیڈن انتظامیہ اب بھی امید رکھتی ہے کہ ایران اپنا موجودہ راستہ بدل لے گا۔