نئی دہلی//
ہندوستان نے جمعرات کو اتراکھنڈ کے اولی میں لائن آف ایکچوئل کنٹرول کے قریب ہندوستان اور امریکہ کی مشترکہ فوجی مشق پر چین کے اعتراض کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ اس نے ان مسائل پر تیسرے ممالک کو ویٹو نہیں دیا۔
چین پر جوابی حملہ کرتے ہوئے وزارت خارجہ کے ترجمان ارندم باگچی نے کہا کہ اولی میں امریکہ کے ساتھ مشترکہ مشقوں کا چین کے ساتھ۱۹۹۳ اور۱۹۹۶ کے معاہدوں سے کوئی تعلق نہیں ہے۔
باگچی نے وزارت کی ہفتہ وار بریفنگ میں سوالات کا جواب دیتے ہوئے کہا’’لیکن چونکہ یہ چین کی طرف سے اٹھایا گیا تھا، مجھے اس بات پر زور دینا چاہیے کہ چینی فریق کو ۱۹۹۳ ؍اور۱۹۹۶کے معاہدوں کی اپنی خلاف ورزی کے بارے میں سوچنے کی ضرورت ہے‘‘۔
وزارت خارجہ کے ترجمان نے کہا کہ ’’ہندوستان جس کے ساتھ بھی چاہتا ہے مشق کرتا ہے اور وہ ان مسائل پر تیسرے ممالک کو ویٹو نہیں دیتا‘‘۔
۱۹۹۳ کا معاہدہ بھارت،چین سرحدی علاقوں میں چین کے ساتھ ایل اے سی کے ساتھ امن و سکون کو برقرار رکھنے سے متعلق ہے، جب کہ ۱۹۹۶ کا معاہدہ بھارت،چین سرحدی علاقوں میں چین کے ساتھ ایل اے سی کے ساتھ ملٹری میدان میں اعتماد سازی کے اقدامات کے بارے میں تھا۔
اس سے پہلے چین کی وزارت خارجہ کے ترجمان‘ لیجیان ڑاؤ نے میڈیا بریفنگ میں کہاتھا کہ چین کو بھارت کی امریکا کے ساتھ مشترکہ مشقوں پر تحفظات ہیں۔ بھارت کو اپنے تحفظات سے آگاہ کردیا ہے۔
چین کی وزارت خارجہ کے ترجمان کا مزید کہنا تھا کہ بھارت امریکا کے ساتھ جنگی مشقیں کرے گا تو چین کے ساتھ اس کے باہمی اعتماد میں اضافہ نہیں ہوگا۔ بھارت کی امریکا کے ساتھ مشترکا مشقیں چین کے ساتھ کیے گئے لائن آف ایکچوئل کنٹرول معاہدے کی خلاف ورزی ہیں اور معاہدے کی روح کے خلاف ہیں۔
یہ مشق ریاست اتراکھنڈ میں لائن آف ایکچوئل کنٹرول (ایل اے سی) سے ۱۰۰ کلومیٹر کی مسافت پر اولی کے مقام پر ایسے وقت ہو رہی ہے جب دونوں ملکوں کے درمیان سرحدی کشیدگی کو کم کرنے کی کوششیں کی جا رہی ہیں۔
اس مشترکہ مشق کے بارے میں دونوں ملکوں کے درمیان ۲۰۰۲ میں معاہدہ ہوا تھا اور یہ مشق ۲۰۰۴ سے ہر سال ایک دوسرے ملک میں ہوتی ہے۔ گزشتہ سال اکتوبر میں امریکی ریاست الاسکا میں یہ مشق ہوئی تھی۔ موجودہ مشق۱۸ ویں سالانہ مشق ہے۔