سرینگر//(ویب ڈیسک)
چین نے امریکی حکام کو خبردار کیا ہے کہ وہ بھارت کے ساتھ تعلقات میں مداخلت نہ کریں۔
امریکی محکمہ دفاع کے ہیڈ کوارٹر پینٹاگون نے کانگریس میں پیش کی گئی ایک رپورٹ میں یہ اطلاع دی۔
پینٹاگون نے منگل کو پیش کی گئی ایک رپورٹ میں کہا کہ لائن آف ایکچوئل کنٹرول (ایل اے سی) پر بھارت کے ساتھ اس کے تصادم کے درمیان، چینی حکام نے بحران کی سنگینی کو کم کرنے کی کوشش کی۔
رپورٹ میں اس بات پر زور دیا گیا کہ بیجنگ کا مقصد سرحد پر استحکام قائم کرنا ہے اور چین کشیدگی سے بچنا چاہتا ہے جس سے بھارت کے ساتھ اس کے دوطرفہ تعلقات کے دیگر شعبوں کو نقصان پہنچ سکتا ہے۔
چین کی فوجی تیاری کی صلاحیت پر کانگریس کو اپنی حالیہ رپورٹ میں پینٹاگون نے کہا، چین کشیدگی کو کم کرنا چاہتا ہے تاکہ بھارت امریکہ کے قریب نہ آئے۔
چینی حکام نے امریکی حکام کو خبردار کیا ہے کہ وہ چین کے بھارت کے ساتھ تعلقات میں مداخلت نہ کریں۔
پینٹاگون نے کہا کہ پی ایل اے نے ۲۰۲۱ کے دوران چین بھارت سرحد کے ایک حصے میں فوجیوں کی تعیناتی کو برقرار رکھا اورایل اے سی کے ساتھ بنیادی ڈھانچے کی تعمیر جاری رکھی۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ دونوں ممالک (چین بھارت) کے درمیان بات چیت میں کم سے کم پیش رفت ہوئی ہے کیونکہ دونوں فریق سرحد پر مبینہ طور پر دستبرداری کی مخالفت کرتے ہیں۔
رپورٹ کے مطابق دونوں ممالک ایک دوسرے کے فوجی دستے کے انخلاء کا مطالبہ کر رہے ہیں اور اس کی وجہ سے تصادم جیسی صورتحال پیدا ہو گئی ہے۔ لیکن نہ چین اور نہ ہی بھارت نے ان شرائط کو مانا۔
رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ ۲۰۲۰ گلوان وادی میں ہونے والی جھڑپ کے بعد دونوں ممالک کے درمیان ۴۶ سالوں میں سب سے سنگین صورت پیدا ہوگئی تھی۔۱۵ جون ۲۰۲۰ کو وادی گلوان میں بھارت اور چین کے نگرانی کے دستے آپس میں تصادم ہوئے، جس میں تقریباً ۲۰ بھارتی فوجی اپنی جانوں سے ہاتھ دھو بیٹھے۔
چینی حکام کے مطابق وادی گلوان جھڑپ میں ۴ چینی فوجی بھی مارے گئے۔