نئی دہلی// بلقیس بانو نے بدھ کو اپنی عصمت دری اور خاندان کے سات افراد کے قتل کے جرم میں عمر قید کی سزا پانے والے 11 مجرموں کی قبل از وقت رہائی کے خلاف نظر ثانی کی درخواست دائر کرتے ہوئے سپریم کورٹ سے رجوع کیا۔
بلقیس بانو کی وکیل شوبھا گپتا نے کہا کہ انہوں نے سپریم کورٹ میں نظرثانی کی درخواست دائر کی ہے ۔
شوبھا نے کہاکہ "ہاں، ہم نے سپریم کورٹ میں نظرثانی کی درخواست دائر کی ہے ۔ بلقیس بانو نے سپریم کورٹ کے مئی کے حکم کے خلاف سپریم کورٹ میں نظرثانی کی درخواست دائر کی ہے جس نے گجرات حکومت کو 1992 کے معافی کے قوانین کو نافذ کرنے کی اجازت دی تھی۔”
انہوں نے یہ بھی کہا کہ انہوں نے ایک رٹ پٹیشن بھی دائر کی ہے جس میں اس کیس کے 11 مجرموں کی قبل از وقت رہائی کو چیلنج کیا گیا ہے ۔
بلقیس کی جانب سے دائر درخواست میں کہا گیا ہے کہ "11 مجرموں کو جیل سے رہا نہیں کیا جا سکتا تھا۔”
شوبھا گپتا نے آج اس معاملے کا تذکرہ چیف جسٹس آف انڈیا (سی جے آئی) کے سامنے نظرثانی درخواست میں جلد فہرست کے لیے کیا، جس پر سی جے آئی ڈی وائی چندرچوڑ نے کہاکہ وہ اس درخواست پر غور کریں گے ۔
بلقیس کی نظرثانی کی درخواست میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ کیس کے 11 قصورواروں کو رہا کرنے کے لیے مناسب حکومت ریاست گجرات نہیں بلکہ ریاست مہاراشٹر ہوگی۔ مہاراشٹر حکومت اس معاملے میں معافی کی پالیسی پر عمل کرے گی۔
گجرات حکومت نے اپنے حکم میں ریاست میں 2002 کے بعد گودھرا فسادات کے دوران 14 افراد کے قتل اور بلقیس بانو سمیت خواتین کے ساتھ اجتماعی عصمت دری کے 11 مجرموں کو وقت سے پہلے رہا کر دیا تھا۔
اس حکم کو چیلنج کرتے ہوئے سپریم کورٹ میں عرضیوں کا ایک مجموعہ پیش کیا گیا، جو فی الحال ان کی سماعت کر رہی ہے ، سی پی آئی (ایم) کے رکن پارلیمنٹ سبھاسینی علی، صحافی ریوتی لاول اور پروفیسر روپ ریکھا ورما نے یہ عرضی دائر کی ہے ۔