ہیملٹن// پہلے میچ میں سات وکٹ سے شکست کھانے کے بعد ہندوستان اتوار کو یہاں سیڈن پارک میں دوسرا ون ڈے جیت کر تین میچوں کی سیریز 1-1 سے برابر کرنا چاہے گا۔
ہندوستان کی بیٹنگ پہلے ون ڈے میں چند فیلڈ ناکامیوں کے باوجود 300 رنز کا ہندسہ عبور کرنے میں کامیاب رہی لیکن گیندبازوں کے وکٹ نہ لینے کی وجہ سے نیوزی لینڈ نے 307 رنز کے ہدف کا تعاقب کرتے ہوئے تین اوورز باقی رہتے اپنے ہدف کو حاصل کرلیا تھا۔
ان کی شاندار بلے بازی کا کریڈٹ ٹام لیتھم (ناٹ آؤٹ 145) اور کین ولیمسن (ناٹ آؤٹ 94) کو جانا چاہیے لیکن جب میچ آہستہ آہستہ ہاتھ سے نکلنے لگا تو ہندوستانی گیند باز وکٹیں لے کر اسے سنسنی خیز بنانے میں ناکام رہے۔
جسپریت بمراہ، محمد سراج اور محمد شامی جیسے تجربہ کار باؤلرز کے علاوہ ہندوستان کو اس سیریز میں ہاردک پانڈیا، رویندرا جڈیجہ اور اکشر پٹیل جیسے آل راؤنڈرز کی کمی ہے۔ آکلینڈ میں ہندوستان کے پاس چھٹے گیند باز کی کمی تھی اور اسے بھرنے کی کوشش میں دیپک ہڈا الیون میں جگہ بنا سکے۔
ارشدیپ سنگھ، جو ٹی۔ٹوئنٹی میں ہندوستان کے لیے اچھی کارکردگی کا مظاہرہ کر رہے ہیں، اپنے دوسرے ون ڈے میں بھی بہتر کارکردگی کا مظاہرہ کرنا چاہیں گے۔ پہلے ون ڈے میں انہوں نے 8.1 اوورز میں بغیر کوئی وکٹ لیے 68 رنز دیے، جبکہ ان کے ساتھ ون ڈے کیریئر کا آغاز کرنے والے عمران ملک نے 10 اوورز میں 66 رنز دے کر دو وکٹیں حاصل کیں۔ دونوں گیند باز اتوار کو کفایتی بولنگ کرکے ہندوستان کی جیت کا راستہ آسان کرنا چاہیں گے۔
تجربہ کار لیگ اسپنر یوزویندر چہل بھی اس میچ میں اپنی لے تلاش کرنے کی کوشش کریں گے۔ اس سال ون ڈے کرکٹ میں سب سے زیادہ وکٹیں لینے والے تیسرے نمبر پر رہنے والے چہل کے لیے نیوزی لینڈ کا دورہ اچھا نہیں رہا۔ تیسرے ٹی 20 میں تین اوورز میں 35 رنز دینے کے بعد اس نے پہلے ون ڈے میں بھی 10 اوورز میں 66 رنز دیے۔
دوسری جانب نیوزی لینڈ نے ٹرینٹ بولٹ اور مارٹن گپٹل جیسے تجربہ کار کھلاڑیوں کو پیچھے چھوڑنے کے باوجود گھریلو سرزمین پر اپنی صلاحیتوں کا مظاہرہ کیا ہے۔ عالمی کپ 2023 کی جانب بڑھتے ہوئے بلیک کیپس کے تیز گیند باز جہاں شاندار فارم میں ہیں، وہیں جیمز نیشم، مائیکل بریسویل اور مچل سینٹنر کی آل راؤنڈر کی تکڑی بھی انہیں گیندبازی میں متبادل فراہم کرتی ہے۔
کپتان ولیمسن اپنے پسندیدہ فارمیٹ میں نیوزی لینڈ کے لیے اچھی کارکردگی کا مظاہرہ کر رہے ہیں، حالانکہ اس بار وہ فن ایلن اور ڈیون کونوے کی ابتدائی جوڑی سے بھی اہم شراکت کی تلاش میں ہوں گے۔
اگر نیوزی لینڈ یہ میچ جیت جاتا ہے تو اسے سیریز میں 2-0 کی ناقابل تسخیر برتری حاصل ہو جائے گی، جب کہ ہندوستان یہ میچ جیت کر سیریز برابر کرنے کے ساتھ ساتھ نیوزی لینڈ کے خلاف مسلسل پانچ شکستوں کا خاتمہ کر سکتا ہے۔