لندن//کرکٹ انگلینڈ کو امید ہے کہ اگلے برس ہونے والے ورلڈ کپ میں ٹائٹل کا دفاع کرنے کے لیے مایہ ناز آل راؤنڈر بین اسٹوکس ایک روزہ طرز کرکٹ سے ریٹائرمنٹ واپس لینے پر غور کریں گے۔
غیر ملکی خبر رساں ایجنسی کے مطابق مایہ ناز آل راؤنڈر نے حالیہ ٹی 20 ورلڈکپ میں پاکستان کے خلاف انگلینڈ کی جیت میں اہم کردار کیا تھا، وہ جولائی کو ون ڈے کرکٹ سے ریٹائر ہوگئے تھے، اور کہا تھا کہ درحقیقت میں اس طرز میں اپنا 100 فیصد نہیں دے پا رہا تھا اور اب تینوں فارمیٹس میرے لیے غیریقینی کا باعث ہیں۔
ڈان کی نیوز کے مطابق انگلینڈ کے کوچ میتھیو موٹ نے کہا کہ ٹیسٹ کپتان بین اسٹوکس کا ون ڈے اسکواڈ میں بھرپور طریقے سے خیر مقدم کیا جائے گا۔میتھیو موٹ نے میڈیا کو بتایا کہ جب انہوں (بین اسٹوکس) نے مجھے ون ڈے انٹرنیشنل سے ریٹائرمنٹ کے حوالے سے بات چیت کی تھی تو میں نے ان کو کہا تھا کہ آپ جو بھی فیصلہ کریں گے میں اس کی حمایت کروں گا لیکن میں نے ان کو کہا تھا کہ ریٹائرمنٹ لینا ضروری نہیں ہے، آپ کچھ وقت کے لیے 50 اوور کی کرکٹ سے دور رہ سکتے ہیں۔انگلینڈ ٹیم کے کوچ نے مزید کہا کہ میں نے انہیں (بین اسٹوکس) کو کہا تھا کہ آپ کبھی بھی ریٹائرمنٹ کا فیصلہ واپس لے سکتے ہیں، یہ ان کا فیصلہ ہے، ورلڈ کپ اگلے سال منعقد ہوگا اور اس وقت تک ہم زیادہ ٹی 20 نہیں کھیلیں گے لیکن یہ فیصلہ انہیں کرنا ہے، ہم ان سے جتنا حاصل کرسکیں اتنا زیادہ اچھا ہوگا۔
انگلینڈ نے پہلی بار 2019 میں ون ڈے انٹرنیشنل کے ورلڈکپ ٹائٹل اپنے نام کیا تھا، فائنل مقابلے کے ہیرو بھی بین اسٹوکس تھے، جنہوں نے نیوزی لینڈ کے خلاف سنسنی خیز مقابلے میں ناقابل شکست 84 رنز بنائے تھے۔
واضح رہے کہ انگلینڈ ہندوستان میں اگلے سال اکتوبر / نومبر میں کھیلے جانے والے 50 اوور کے ورلڈکپ میں ٹائٹل کا دفاع کرے گا۔
بین اسٹوکس نے ایک روزہ کرکٹ میں ڈیبیو آئرلینڈ کے خلاف 25 اگست 2011 کو ڈبلن میں کیا تھا اور 105 میچوں میں 3 سینچریوں اور 21 نصف سینچریوں کی مدد سے 2 ہزار 924 رنز بنائے اور 74 وکٹیں حاصل کیں۔
خیال رہے کہ 18 جولائی 2022 کو انگلش کپتان نے کہا تھا کہ ‘میں نے اس فارمیٹ سے کنارہ کشی کا فیصلہ کرلیا ہے، یہ میرے لیے انتہائی مشکل فیصلہ تھا کیونکہ میں اپنے ساتھیوں کے ہمراہ انگلینڈ کے لیے کھیلتے ہوئے ایک ایک لمحے سے محظوظ ہوا اور ہمارا سفر شان دار تھا’۔انہوں نے کہا کہ ‘یہ فیصلہ اس لحاظ سے مشکل نہیں تھا کہ درحقیقت میں اس طرز میں اپنا 100 فیصد نہیں دے پا رہا تھا اور اب تینوں فارمیٹس میرے لیے غیریقینی کا باعث ہیں’۔