سرینگر//
ڈیموکریٹک آزاد پارٹی (ڈی اے پی) کے سربراہ غلام نبی آزاد نے جمعہ کو کہا کہ مذہب کو سیاست سے الگ کرنے کی ضرورت ہے۔
آزاد نے جمعہ کو پارٹی کی ایک تقریب میں کہا’’ہر ایک کو اپنا نقطہ نظر پیش کرنے کا حق ہے لیکن انہیں لوگوں کو متحد کرنے کی بات کرنی چاہئے، تقسیم پیدا کرنے کی نہیں۔ وہ لوگوں کو سیاست یا مذہب کی بنیاد پر تقسیم نہ کریں۔ہمیں مذہب کو سیاست سے الگ کرنا پڑے گا‘‘۔
سابق مرکزی وزیر نے کہا کہ کچھ لیڈر اور پارٹیاں ہیں جو معاشرے میں تقسیم پیدا کر رہی ہیں۔
آزاد نے کہا ’’کچھ جماعتیں ایسی ہیں جن کے بیانات اور سرگرمیاں معاشرے میں انتشار پیدا کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔ میں ایسی پالیسیوں پر تنقید اور مخالفت کرتا ہوں جو معاشرے میں تفرقہ پیدا کر سکتی ہیں‘‘۔
ڈیموکریٹک آزاد پارٹی کے سربراہ نے کہا کہ انتخابات کو نفرت پھیلانے کا بہانہ نہیں ہونا چاہئے۔ انہوں نے مزید کہا’’ماضی میں بھی انتخابات ہوتے رہے ہیں‘‘۔ انہوں نے کہا کہ جموں و کشمیر اور اس کے عوام آزمائش کے وقت سے گزر رہے ہیں اور محض نعروں کا کوئی فائدہ نہیں ہے۔
آزاد نے کہا ’’ہم نے کچھ نعروں کی وجہ سے ہزاروں جانیں گنوائی ہیں۔ ہم اس طرح کے نعروں کیلئے ایک اور جان بھی ضائع کرنے کے متحمل نہیں ہو سکتے۔‘‘ انہوں نے ۱۹۹۰ کی دہائی میں جموں و کشمیر میں علیحدگی پسند لہر کے حوالے سے کہا۔
سابق وزیر اعلیٰ کاکہنا تھا’’جب میں یہاں (بطور وزیر اعلیٰ) تھا، ہم دونوں کام کر رہے تھے۔ سیکورٹی فورسز دہشت گردوں سے لڑ رہے تھے لیکن ہم نے سینکڑوں نوجوانوں کو بچایا اور انہیں قومی دھارے میں واپس لایا۔ اب اس سمت میں کوئی کوشش نہیں کی جا رہی ہے‘‘۔
آزاد نے کہا ’’آپ صرف قتل نہیں کر سکتے۔ اس طرح ہم پورے نوجوانوں کو مار ڈالیں گے۔ ہمارے خاندانوں میں، ہمارے بچے بعض اوقات ہماری بات نہیں سنتے ہیں۔ ہم اس کے دوست یا استاد سے کہتے ہیں کہ وہ اسے سمجھائے اور اسے ٹریک پر واپس لائے۔‘‘
سابق وزیر اعلیٰ نے کہا کہ جموں کشمیر میں انتخابات نہ کرانے سے عوام اورسیاسی لیڈران میں غیر یقینی پیدا ہوئی ہے جس کو دور کرنے کی اشد ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ ان کی پارٹی جموں وکشمیر میں یکجہتی کی سیاست کرنے آئے ہے تاکہ منافرت اور تقسیم کی سیاست کو ہرایا جائے۔
ڈیموکریٹک آزاد پارٹی کے سربراہ نے کہاکہ جموں وکشمیر میں گزشتہ آٹھ برسوں کے دوران سیاسی غیر یقینی کی صورتحال ہے کیونکہ ان آٹھ سالوں کے دوران یہاں پر چناو ہی نہیں ہوئے ہیں۔اُن کے مطابق غیر یقینی صورتحال کو ختم کرنے کی خاطر اسمبلی چناو ناگزیر ہے لہذا مرکزی حکومت کو اس حوالے سے جلدازجلد فیصلہ لینا چاہئے ۔
پاکستان کے ساتھ مذاکرات شروع کرنے کے بارے میں وپچھے گئے سوال کے جواب میں غلام نبی آزاد نے کہاکہ یہ فیصلہ مرکزی حکومت کو کرنا ہے ۔
آزاد نے کہاکہ جموں وکشمیر میں تعلیم یافتہ نوجوان آئے روز سڑکوں پر نکل آکر احتجاج کر رہے ہیں جبکہ ڈیلی ویجر وں کی نوکریاں بھی مستقل نہیں کی جارہی ہیں۔