نئی دہلی/۷نومبر
نوکریوں اور اعلی تعلیمی اداروں میں داخلے میں ساج کے کمزور طبقوں( ای ڈبلیو ایس )کےلئے 10 فیصد ریزرویشن جاری رہے گی۔
سپریم کورٹ نے پیر کو ملازمتوں اور اعلیٰ تعلیم میں غیر محفوظ زمروں کے معاشی طور پر کمزور طبقوں (ای ڈبلیو ایس) کو 10 فیصد ریزرویشن فراہم کرنے کے لیے 103ویں آئینی ترمیم کے جواز کو چیلنج کرنے والی مفاد عامہ ی عرضی پر پیر اپنا فیصلہ سنا یا۔
چیف جسٹس یو یو للت اور جسٹس دنیش مہیشوری، جسٹس ایس رویندر بھٹ، جسٹس بیلا ایم ترویدی اور جسٹس جے بی پاردی والاکی آئینی بنچ اپنا فیصلہ سنایا۔
آئینی بنچ رضاکارانہ تنظیم (این جی او) ‘جنہت ابھیان’ اور دیگر کی طرف سے دائر درخواستوں پر اپنا فیصلہ سنائے گی جس میں ای ڈبلیو ایس کو ریزرویشن فراہم کرنے والی 103ویں آئینی ترمیم کی صداقت کو چیلنج کیاتھا۔
چیف جسٹس للت کی سربراہی میں پانچ ججوں کی آئینی بنچ نے 27 ستمبر کو ای ڈبلیو ایس کے لیے 10 فیصد ریزرویشن سے متعلق درخواستوں پر سات دن کی طویل سماعت کے بعد اپنا فیصلہ محفوظ کر لیا تھا۔
سپریم کورٹ کی ویب سائٹ کے مطابق جسٹس للت اور جسٹس بھٹ اس معاملے میں دو الگ الگ فیصلے سنائیں گے ۔
عدالت عظمیٰ میں سماعت کے دوران اس وقت کے اٹارنی جنرل کے کے وینوگوپال اور سالیسٹر جنرل تشار مہتا نے حکومت کی نمائندگی کرتے ہوئے ای ڈبلیو ایس کے لیے ریزرویشن کی فراہمی کی بھرپور حمایت کی۔
مرکزی حکومت نے سپریم کورٹ کے سامنے دعویٰ کیا تھا کہ 10 فیصد ای ڈبلیو ایسریزرویشن پہلے سے درج فہرست ذاتوں/ درج فہرست قبائل (ایس سی/ایس ٹی)، دیگر پسماندہ ذاتوں (او بی سی) اور عام زمروں کو دیے گئے 50 فیصد ریزرویشن سے الگ ہے ۔
مرکزی حکومت نے عدالت کو بتایا تھا کہ ای ڈبلیو ایسریزرویشن کے پیش نظر اس نے تمام اعلیٰ مرکزی تعلیمی اداروں کو سیٹوں کی تعداد میں 25 فیصد اضافہ کرنے کی ہدایت دی تھی۔