سرینگر//
ڈیموکریٹک آزاد پارٹی(ڈی اے پی) کے چیئرمین ‘غلام نبی آزاد نے جمعرات کو اسمبلی انتخابات میں تاخیر پر سوال اٹھاتے ہوئے کہا کہ ’’اگر سب کچھ معمول پر ہے تو جموں و کشمیر میں انتخابات کیوں نہیں کرائے جارہے ہیں‘‘؟
آزاد ‘جنہوں نے حال ہی میں کانگریس پارٹی سے کئی دہائیوں کے تعلقات منقطع کرنے کے بعد اپنی پارٹی ڈی اے پی بنائی ہے‘ نے کہا کہ جموں و کشمیر میں حالات معمول پر آنے کے دعوے حکومت ہند اور جموں و کشمیر کی طرف سے پھیلائے جا رہے ہیں جھوٹ ثابت ہوئے ہیں کیونکہ اسمبلی انتخابات کے انعقاد کی راہ میں رکاوٹیں کھڑی کی جا رہی ہیں۔آزاد نے کہا’’اگر سب کچھ معمول پر ہے، تو حکومت ہند جموں و کشمیر میں اسمبلی انتخابات کے انعقاد میں کیوں ہچکچا رہی ہے‘‘۔
ایک مقامی خبر رساں ایجنسی ‘کشمیر نیوز سروس (کے این ایس) سے گفتگو کرتے ہوئے آزاد نے کہا کہ انتخابات میں تاخیر کو چند واقعات سے جواز نہیں بنایا جا سکتا۔ ڈی اے پی کے سربراہ نے کہا’’ماضی گواہ ہے کہ عسکریت پسندوں کی طرف سے کشمیر میں روزانہ ہزاروں گولیاں برسانے کے باوجود انتخابات ہوئے‘‘۔
ڈی اے پی کے سربراہ نے کہا کہ انتخابات کے انعقاد میں تاخیر کی کوئی گنجائش نہیں ہے کیونکہ لوگ عوامی نمائندوں کو ترس رہے ہیں جن سے وہ رجوع کرتے ہیں اور اپنے مطالبات منواتے ہیں۔
آزاد نے کہا ’’انتخابات چار سال سے پہلے ہونے چاہیے تھے، جب سب کچھ معمول کے مطابق ہو، جب کوئی پتھراؤ نہیں، ہڑتال نہیں، کوئی تحریک نہیں، حتیٰ کہ عسکریت پسندی جو سیکورٹی فورسز کے مطابق ختم ہونے والی ہے، تو انتخابات میں تاخیر کا کیا مقصد ہے؟‘‘
آزاد نے لیفٹیننٹ گورنر منوج سنہا کے کردار کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ وہ خود سے چیزیں نہیں بدل سکتے۔ آزاد نے مزید کہا’’ایل جی سنہا ایک اچھے انسان ہیں۔ میں چاہتا ہوں کہ جموں و کشمیر ریاست بنے اور وہ مکمل گورنر بنے۔ وہ ہر جگہ نہیں پہنچ سکتے، وہ ۹۰؍ ایم ایل اے کی طرف سے کام نہیں کر سکتے، وہ بھی انسان ہیں‘‘۔
مختلف پارٹیوں کی طرف سے مختلف روڈ میپس کے بارے میں ایک سوال کے بارے میں، آزاد نے کہا’’جموں و کشمیر کے لوگ سیاسی طور پر بالغ ہیں، وہ میرٹ پر سب کا فیصلہ کریں گے‘‘۔انہوں نے مزید کہا’’اگر جموں و کشمیر معمول پر آجاتا ہے، تو مجھے نہیں لگتا کہ گورنر راج کی مزید ضرورت ہے۔‘‘