سرینگر//
بھارتیہ جنا پارٹی (بی جے پی) کے سینئر رہنما اور وادی کشمیر کے انچارج سنیل شرما نے منگل کو سابق وزیر اعلیٰ جموں و کشمیر عمر عبداللہ کے چین کے بارے میں ان کے بیان پر تنقید کی اور کہا کہ عمر عبداللہ کو ان کے دور حکومت میں ہونے والی ہلاکتوں اور لوٹ مار کا جواب دینا چاہیے۔‘‘
شرما نے کہا کہ عمر عبداللہ اور محبوبہ مفتی ایسے بیانات جاری کرنے کی کوشش کر رہے ہیں جو انہیں سرخیوں میں لے آئیں کیونکہ دونوں کو معلوم ہے کہ زمین پر ان کا وجود مکمل طور پر ختم ہوچکا ہے۔
بی جے پی لیڈر نے کہا ’’این سی اور پی ڈی پی کا وجود آج کہیں نہیں ہے۔ وہ جڑ سے اکھاڑ پھینکی گئی ہیں اور جموں و کشمیر کے لوگوں نے دونوں کو مسترد کر دیا ہے‘‘۔
شرما نے کہا’’ہماری افواج نے لداخ میں چین کو منہ توڑ جواب دیا اور انہیں ان کی سرزمین پر واپس دھکیل دیا۔ ہماری افواج کی شراکت کسی سے ڈھکی چھپی نہیں ہے۔ ہم وطنوں کو ہماری افواج پر فخر ہے جنہوں نے ہماری قوم کو بری نظروں سے بچایا‘‘۔
سابق وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ نے پیر کو اپنے دو روزہ دراس دورے میں رکاوٹیں پیدا کرنے پر حکومت پر تنقید کی۔ انہوں نے کہا تھا’’گلوان وادی میں غیر قانونی مداخلت پر چین پر گرج برسانے کے بجائے حکام نے میرے دورے میں رکاوٹیں کھڑی کیں‘‘۔
بی جے پی کے سینئر لیڈر نے کہا کہ عمر عبداللہ کو کشمیر کی بات کرنی چاہئے جہاں لوگوں نے اس دوہری بولی بولنے والے لیڈر کو مسترد کر دیا ہے۔ انہوں نے کہا’’جموں و کشمیر کے لوگ جاننا چاہتے ہیں کہ ان کے دور حکومت میں سینکڑوں نوجوانوں کو کیوں مارا گیا اور کیوں یو ٹی کے وسائل کو این سی نے لوٹا‘‘۔انہوں نے کہا ’’این سی لیڈر کو بغیر کسی تاخیری حربے کے لوگوں کو مناسب جواب دینا چاہیے۔‘‘
ریاستی حیثیت کے بارے میں، شرما نے کہا کہ وزیر داخلہ نے پارلیمنٹ کے فلور پر جموں و کشمیر کے لوگوں کو یقین دلایا ہے کہ مناسب وقت پر ریاست کا درجہ بحال کیا جائے گا۔ انہوں نے مزید کہا ’’حالات معمول پر آنے کے بعد جے کے کو ریاست کا درجہ واپس کر دیا جائے گا‘‘۔
شرما نے دعویٰ کیا کہ بی جے پی عوام سے کئے گئے وعدوں کو پورا کرنے میں مخلص ہے۔ انہوں نے کہا’’بی جے پی نے گزشتہ کئی دہائیوں سے آرٹیکل ۳۷۰ کو منسوخ کرنے کا وعدہ کیا تھا اور آخر کار یہ کیا گیا۔ اسی طرح ریاست کا درجہ بھی مناسب وقت پر بحال کیا جائے گا‘‘۔
ایک سوال پر بی جے پی لیڈر نے کہا کہ جموں و کشمیر میں پاکستان کی کوئی گنجائش نہیں ہے۔ انہوں نے کہا ’’کسی تیسرے فریق کی مداخلت کی کوئی گنجائش نہیں ہے۔ ہندوستان خود بحران سے نمٹنے کی کافی صلاحیت رکھتا ہے‘‘۔ انہوں نے مزید کہا ’’اگر پاکستان ہندوستان کے ساتھ دوستی کے لیے تیار ہے تو اس کا خیرمقدم کیا جائے گا‘‘۔