برسلز/۲۸اکتوبر
جموں کشمیر ورکرز پارٹی کے صدر‘ میر جنید نے یورپی یونین کے ۲۱ سے زائد ارکان پارلیمنٹ کو کشمیر میں بالکل نچلی سطح پر جمہورےت کو بااختیار بنانے اور ترقی کے لیے اہم روڈ میپ کے بارے میں بریفنگ دی جسے حکومت ہاتھ میں لیا ہے۔
یورپی یونین پارلیمنٹ کی صدر مسز روبرٹا میٹسولا کی کابینہ کا ایک نمائندہ بھی بریفنگ میں موجود تھا۔
اس تقریب میں برسلز میں سفارتی برادری کے متجسس ارکان نے شرکت کی جو جنوبی ایشیاءاور بالعموم ہندوستان کے حالاو و واقعات کو قریب سے دیکھتے ہیں۔
اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے میر جنید نے کہا کہ ہم بڑھ رہے ہیں اور سرحد پار سے دہشت گردی کے خطرے کے باوجود ہم ایک ساتھ آ رہے ہیں اور کھڑے ہو رہے ہیں۔
میر کاکہنا تھا”ہم استحکام کے سفر میں دنیا سے تعاون چاہتے ہیں۔ ہمارا واحد دشمن دہشت گردی ہے اور دنیا کو یہ نہیں بھولنا چاہیے کہ کہیں بھی دہشت گردی پوری انسانیت کے لیے خطرہ ہے اور اسے دنیا کے کسی بھی حصے میں کسی بھی قیمت پر امن اور ہم آہنگی کے لیے موجود رہنے کی اجازت نہیں دی جانی چاہیے“۔
مباحثے کی نظامت بین الاقوامی امور کے مشیر منیل مسالمی نے کی جنہوں نے اس حقیقت پر زور دیا کہ آج ہم خوش قسمت ہیں کہ کشمیر کے خطے سے سیاسی نمائندے ہمارے ساتھ ہیں جو ہندوستانی جمہوریت کے بارے میں اس دلچسپ پہلو کی وضاحت کے لیے ہمارے ساتھ ہیں۔
مسلمی نے کہا کہ پچھلے تین سالوں میں، عام شہریوں کی زندگیوں کو متاثر کرنے کے لیے نچلی سطح پر کچھ غیر معمولی تبدیلیاں کی گئی ہیں۔ان کاکہنا تھا” آج ہم یہ سمجھنے کی کوشش کریں گے کہ کشمیریوں کے روشن مستقبل کے لیے ان تبدیلیوں کو کس طرح نافذ کیا گیا ہے“۔
میپ ڈینیلا رونڈینیلی نے کشمیری وفد کا خیرمقدم کرتے ہوئے بحث کا آغاز کیا اور امن اور بات چیت کے قیام اور آنے والی نسلوں کے روشن مستقبل کی تعمیر کے لیے نوجوانوں اور خواتین رہنماو¿ں کی کوششوں کا ذکر کیا اور ساتھ ہی ساتھ امن برقرار رکھنے کے لیے یورپی یونین کے ساتھ مل کر کام کرنے کی ضرورت پر زور دیا۔
ممبران پارلیمنٹ انالیسا ٹارڈینو، کیٹرینا چنیکی اور لوئیسا رجمنٹی کے ساتھ ساتھ ہندوستان میں یورپی یونین کے وفد کی رکن سالواٹور ڈی میو نے کشمیر میں خواتین کے حقوق اور نوجوانوں کی قیادت کی حمایت کے لیے اپنے عزم کا اظہار کیا اور میر جنید کو خطے میں امن کو برقرار رکھنے کی دیانتدارانہ کوششوں پر مبارکباد دی۔
ممبران پارلیمنٹ نے کہا کہ وہ سمجھتے ہیں کہ ترقی پسند نظریات اور عوامی نمائندگی کشمیر میں گیم چینجر ثابت ہو سکتی ہے اور انہیں یہ جان کر خوشی ہو رہی ہے کہ کشمیر کے لوگوں کی امنگوں کو شکل دینے اور اسے ترقی کے ساتھ ہم آہنگ کرنے کے لیے ایک یقینی روڈ میپ بنایا گیا ہے۔
کانفرنس کے بعد بیلجیئم میں ہندوستانی تارکین وطن کی موجودگی کے ساتھ ساتھ یورپی نوجوان لیڈروں کے ساتھ بحث ہوئی جنہوں نے اسپیکر سے بہت سارے سوالات کیے اور کشمیر کی کہانی اور وہاں کے نوجوانوں کے بارے میں جان کر خوشی محسوس کی۔