تو صاحب تازہ اور ایک دم تازہ خبر یہ ہے کہ پاکستان کے الیکشن کمیشن نے خان صاحب… عمران خان صاحب کو نا اہل قرار دیا ہے ۔ ہم تو حیران ہیں کہ پاکستان کے الیکشن کمیشن کو اتنا وقت‘ اتنا ٹائم کیوں لگا… خان صاحب کو نا اہل قرار دینے میں کہ … کہ ہم نے تو انہیں کب کا نا اہل سمجھا اور قرار دیا ہے… فرق صرف یہ ہے کہ پاکستانی الیکشن کمیشن نے انہیں قومی اسمبلی کی رکنیت سے نااہل قرار دیا ہے ہم خان صاحب کوہر ایک معاملے میں نا اہل سمجھتے ہیں اور… اور قرار بھی دیتے ہیں۔ پاکستان کی اگر کوئی بد قسمتی ہے تو… تو اس بد قسمتی کا نام عمران خان ‘ ان کی پا رٹی اور اس پارٹی کے لوگ … یہ پاکستان کی سب سے بڑی بد قسمتی ہے ۔کسی زمانے میں خان صاحب رہے ہوں گے پاکستان کے ہیرو ‘ پاکستان کے رول ماڈل لیکن… لیکن جب سے یہ سیاست میں آگئے … اور اس کے بعد جب انہیں پاکستان کی فوج نے انتخابات میں ریکارڈ بدعنوانیوں سے وزارت عظمی کی کر سی پر مسلط کردیا … تب سے یہ رول ماڈل اور ہیرو نہیں بلکہ ویلن کے روپ میں بے نقاب ہو گئے ہیںکیونکہ یہی ان کا اصلی روپ ہے ا۔… اسی لئے تو صاحب ان کی ویلن جیسی حرکتوں کا حجم دن بہ دن بڑھتا ہی جا رہا ہے۔اپنے تین ساڑھے تین سال کے دور اقتدار میں خان صاحب نے اپنے قول و فعل سے اگر کچھ ثابت کردیا تو… تو صرف یہ ایک بات کہ یہ واقعی میںاپنے ملک کی قیادت کرنے کے اہل نہیں ہیں … بالکل بھی نہیں ہیں ۔ہمیں اس بات سے کوئی فرق نہیں پڑنے والا کہ کل کو اگر پاکستان کی کوئی عدالت پاکستانی الیکشن کمیشن کے اس فیصلہ کو غلط قرار دے … ہمیں اس سے کوئی فرق نہیں پڑیگا کہ … کہ خان صاحب کیا ہیں اور کیا نہیں … انہوں نے گزشتہ تین چار برسوں میں ثابت کردیا ہے… انہوں نے ثابت کردیا کہ یہ کتنے جھوٹے ہیں‘ یہ کتنے مکار ہیں‘ یہ کتنے بد اخلاق ہیں… یو ں تو خان صاحب کے ہاتھ میں ۷ ×۲۴ تسبیح ہو تی ہے … لیکن ہاتھ میں تسبیح رکھنے سے کسی کے اخلاق کا پتا نہیں چلتا ہے… کسی کا اصلی کردار معلو م نہیں ہو تا ہے… اس کا پتا چلتا ہے جب انسان کا منہ کھل جاتا ہے… جب وہ کوئی کام کرتا ہے… اس کے قول و فعل سے پتا چلتا ہے اور… اور خان صاحب کا گزشتہ تین چار برسوں میں کیا قول و فعل رہا ہے … وہ سب کے سامنے ہے‘اس کو سب نے دیکھا ہے‘ اس کا مشاہدہ کیا ہے …اور مشاہدہ کرنے کے بعد ان کے بارے میں ایک ہی بات کہی جا سکتی ہے… نا اہل کہیں کا! ہے نا؟