نئی دہلی// کانگریس نے کہا ہے کہ مرکزی حکومت نے گجرات میں عصمت دری کے ملزمین کو اجتماعی طورسے رہا کرنے کے فیصلے کی سخت مذمت کرتے ہوئے الزام لگایا ہے کہ اس نے یہ فیصلہ سیاسی فائدہ حاصل کرنے کے مقصد سے کیاہے ۔
کانگریس کے ترجمان ابھیشیک منو سنگھوی نے منگل کو یہاں پارٹی ہیڈکوارٹر میں پریس کانفرنس میں کہا کہ مرکزی حکومت ایک طرف آئے دن بچیوں کی حفاظت کے لیے نعرے لگاتی ہے اور دوسری طرف عصمت دری کرنے والوں کو جیلوں سے رہا کیا جاتا ہے ۔ انہوں نے اسے ستم ظریفی اور تضاد قرار دیا اور حکومت سے سوال کیا کہ جن لوگوں کو عدالت نے مجرم قرار دیا ہے انہیں کس بنیاد پر رہا کیا گیا ہے ۔
انہوں نے اس اقدام کو مکروہ اور قابل مذمت قرار دیتے ہوئے کہا کہ حکومت نے ایسا کرکے اپنے دائرہ اختیار کا غلط استعمال کیا ہے ۔ ان کا کہنا تھا کہ مرکزی حکومت تو اس معاملے میں ملک وبیرون ملک سے ہونے والی تنقید کے پیش نظرخاموشی اختیار کر گئی تھی، لیکن دو دن پہلے ہی اس نے سپریم کورٹ میں جو حلف نامہ داخل کیاہے اس میں کہا گیا ہے کہ مودی حکومت نے ہی ان مجرموں کی رہائی کے لئے حامی بھری ہے ۔
ترجمان نے کہا کہ جو لوگ عصمت دری کے معاملے میں سزا یافتہ ہیں ان کو رہا کیاجارہا ہے ۔ یہ رہائی 15 اگست کو ہوئی اور پوری دنیا میں اس کی مذمت کی گئی تھی۔ جب اس معاملے میں جب مخالفانہ تبصرے آنے لگے تو حکومت نے مکمل خاموشی اختیار کرتے ہوئے اس پورے واقعہ کو چھپانے کی کوشش کی حالانکہ اس رہائی کی سی بی آئی، ٹرائل جج اور دیگر نے بھی مخالفت کی تھی۔ یہ انکشاف مرکزی حکومت نے دو دن پہلے سپریم کورٹ میں اس سلسلے میں داخل کردہ حلف نامہ میں کیا ہے ۔
انہوں نے کہا کہ حیرت کی بات ہے کہ جس پینل نے ان کی رہائی کی بات کی تھی اس نے بھی ان کی رہائی کے بارے میں کچھ لکھا ہی نہیں ہے ۔ حکومت نے بغیر سوچے سمجھے ان کی رہائی کا فیصلہ کرلیا اور یہ فیصلہ اس لیے لیا گیا کیونکہ حکومت پہلے سے ہی اس بارے میں اپنا ذہن بنا چکی تھی۔ سوال یہ ہے کہ سی بی آئی، جج اور کئی سرکردہ لوگوں کی مخالفت کے باوجود حکومت نے انہیں کیوں رہا کیا؟ مختلف مقدمات کے ملزمان کو اجتماعی طور پر کیسے رہا کیا جا سکتا ہے ؟
مسٹرسنگھوی نے کہا کہ عصمت دری کے معاملات میں اس طرح کی رہائی کا حکم نہیں دیا جا سکتا اور حکومت کی طرف سے جاری کردہ حکم اس طرح کی رہائی کے لیے طے شدہ معیار کے مطابق نہیں ہے ۔ یہ ایک مکروہ معاہدہ ہے اور اقتدار میں بیٹھے لوگوں نے اپنی روح کی آوازنہیں سنی اور سیاسی فائدہ حاصل کرنے کے لیے یہ فیصلہ کیا اس لیے وہ اس کی مذمت کرتے ہیں۔