سرینگر///
جموںکشمیر کی تحقیقاتی ایجنسی (ایس آئی اے ) نے ہفتے کے روز سرینگر‘ بڈگام اور کپواڑہ میں چھاپے مارے جس دوران الیکٹرانک مواد‘ سیل فونز اوردوسرا قابل اعتراض مواد ضبط کرنے کا دعویٰ کیا گیا۔
ایجنسی کے ایک ترجمان نے کہا کہ نارکو ملی ٹینسی کیس کے سلسلے میں درج مقدمے کے حوالے سے ایس آئی اے نے ہفتے کے روز چھاپہ ماری کی ۔
ترجمان کے مطابق این آئی اے کی خصوصی عدالت سے اجازت حاصل کرنے کے بعد رہائشی مکانات کی تلاشی لی گئی۔انہوں نے بتایا کہ نارکو ملی ٹینسی کے سلسلے میں تحقیقاتی ایجنسی نے ایف آئی آر زیر نمبر۲۰۲۲/۱۷کے تحت درج کیا ہے ۔
ترجمان نے ایک بیان میں کہا کہ یہ مقدمہ پولیس اسٹیشن ایس آئی اے کشمیر نے قابل اعتماد اطلاع ملنے پر درج کیا تھا ۔
ایس آئی اے ترجمان نے کہاکہ کئی افراد جو مختلف ملی ٹینٹ تنظیموں کے ساتھ بطور اعانت کار کام کر رہے ہیں نے ان ممنوع تنظیموں کے ساتھ مل کر مجرمانہ سازش رچائی جس کے تحت نشیلی اشیاء کی اسمگلنگ سے حاصل ہونے والی رقم کو جموں وکشمیر میں سرگرم ملی ٹینٹ تنظیموں تک پہنچا کر وادی میں تخریبی سرگرمیوں کو انجام دے سکے ۔
اُن کے مطابق تحقیقات کے دوران معلوم ہوا ہے کہ سرحد کے اُس پار موجود ملی ٹینٹ تنظیمیں جموں وکشمیر میں دہشت گردانہ سرگرمیوں کو فروغ دینے کے لئے مختلف ذرائع اور طریقے اپنا رہی ہیں ۔ترجمان نے بتایا کہ لاکھوں روپے مالیت کی ہیروئن، برون شوگر اور دیگر ممنوع نشیلی اشیائکی کھیپ جموں وکشمیر پہنچا کر اس کو ملی ٹینٹ اعانت کاروں/دہشت گرد حامیوں کے ذریعے وادی میں اسمگل کیا جاتا تھا ۔
ایس ائی اے ترجمان نے کہاکہ ان ممنوع نشیلی اشیاء کو بازاروں میں فروخت کرنے کے ساتھ ساتھ ملک کی دیگر ریاستوں میں بھی اسمگل کرکے حاصل شدہ رقومات کو جموں وکشمیر میں سرگرم ملی ٹینٹ تنظیموں کو منتقل کیا جارہا تھا۔
ترجمان نے بتایا کہ ہفتے کے روز تلاشی کارروائی کے دوران قابل اعتراض مواد جس میں ڈیجیٹل مشین ، سیل فونز، الیکٹرانک گزیٹ، بینک اکاونٹ کی تفصیلات اور دوسرا مواد شامل ہیں کو بھی برآمد کرکے ضبط کیا گیا۔
بیان کے مطابق ضبط شدہ مواد کا تجزیہ کرنے کے بعد مزید انکشافات متوقع ہے اور اسی بنیاد پر تحقیقات کا دائرہ مزید وسیع کیا جائے گا۔