لو جی اپنے کشمیر کے سیاستدانوں کی قسمت ہی خراب ہے… خراب چل رہی ہے اور… اور ۵؍ اگست ۲۰۱۹ سے چل رہی ہے ۔ ایسا کوئی دن نہیں گزرتا ہے جب ان کی عزت کا کچرا نہیں ہو تا ہے…ان کی عزت کا کچرا نہیں بنا یاجاتا ہے… بات کچھ بھی ہو ‘ لیکن آکر رک جاتی ہے وادی کے سیاستدانوں پر…بس پھر کیا ہے کہ جس کے بھی منہ میں زبان ہے وہ اور جس کے منہ میں زبان نہیں ہے ‘ وہ بھی شروع ہو جاتا ہے ۔یقین کریں کہ اگر ہم ان کی جگہ ہو تے ‘ کشمیرکے ستاستدانوں کی جگہ ہو تے تو… تو ہم کب کے کسی غار میں بیٹھ کر اپنا منہ چھپالیتے اور… اور اس لئے چھپالیتے کہ اب منہ کسی کو دکھانے کے لائق نہیں رہا … لیکن … لیکن اپنے سیاستدانوں سے اتنا بھی نہیں ہو رہا ہے… وہ اتنا بھی نہیں کررہے ہیں۔ ہم نہیں جانتے ہیں کہ یہ ان کی بے غیرتی ہے یا پھر عزم ِصمیم ‘ لیکن… لیکن بات چاہے کچھ بھی ہو ‘ ان بے چاروں کی عزت کا فالودہ بنایا جارہا ہے … ہمیں یقین ہے کہ انہوں نے پچھلے جنم… یعنی ۵؍اگست ۲۰۱۹ سے پہلے ضرور ایسا ویسا کچھ کیا ہو گا ‘ جس کی وجہ سے ان کی عزت کی اتنی بے عزتی ہو رہی ہے اور… اور بار بار ہو رہی ہے…اور ہاں مکافات عمل بھی تو کچھ ہے …اس لئے ان کے ساتھ جو کچھ بھی ہو رہا ہے… ہمیں اس پر افسوس ہے اور نہ رنج …ملال ‘ شکوہ اور نہ شکایت ۔اتنا سب ہونے کے باوجود پھر بھی کشمیر کے سیاستدانوں کے دل و دماغ کو تھوڑا سکون ‘ تھوڑی سی تسکین مل جاتی تھی جب ان کی دستار بندی کی جاتی تھی… وہ دستار جو ان کے سروں سے ۵؍ اگست کو اتارا گیاتھا… لیکن… لیکن دیکھئے نا اب ان کی تسکین کا یہ سامان بھی گیا کہ … کہ وقف بورڈ کے تازہ اور ایک دم تازہ حکم نامے میں کہا گیا ہے کہ کسی بھی زیارت گاہ ‘ کسی بھی آستانہ پر سیاستدانوں کی دستار بندی نہیں کی جائیگی اور… اور بالکل بھی نہیں کی جائیگی… سیدھے سادھے الفاظ میں دستار بندی پر پابندی عائد کی گئی ہے …دستار بندی سے سیاستدانوں کے زخموں پر تھوڑا سا جو مرحم لگتا تھا … اس پر روک لگادی گئی ہے اور… اور اس لئے لگادی گئی ہے کیونکہ کشمیر کے سیاستدانوں کی قسمت واقعی میں خراب چل رہی ہے … بالکل خراب ۔ہے نا؟