بدھ, مئی 14, 2025
  • ePaper
Mashriq Kashmir
  • پہلا صفحہ
  • تازہ تریں
  • اہم ترین
  • مقامی خبریں
  • قومی خبریں
  • عالمی خبریں
  • اداریہ
  • سچ تو یہ ہے
  • رائے
  • بزنس
  • کھیل
  • آج کا اخبار
No Result
View All Result
Mashriq Kashmir
  • پہلا صفحہ
  • تازہ تریں
  • اہم ترین
  • مقامی خبریں
  • قومی خبریں
  • عالمی خبریں
  • اداریہ
  • سچ تو یہ ہے
  • رائے
  • بزنس
  • کھیل
  • آج کا اخبار
No Result
View All Result
Mashriq Kashmir
No Result
View All Result
Home اداریہ

کانگریس کا کشمیر کارڈ

نشانہ آزاد لیکن ہدف کچھ اور

Nida-i-Mashriq by Nida-i-Mashriq
2022-09-20
in اداریہ
A A
آگ سے متاثرین کی امداد
FacebookTwitterWhatsappTelegramEmail

متعلقہ

اپنے آپ کو دیکھ اپنی قباکو بھی دیکھ 

قومی دھارے سے ان کی وابستگی کا خیر مقدم 

ایسا لگ رہا ہے کہ کانگریس نے جموں وکشمیر کے حوالہ سے معاملات کو’’کانگریس بنام آزاد ‘‘ یا ’’آزاد بنام کانگریس‘‘ کے طور ٹریٹ کرنے کی ٹھان لی ہے۔ پارٹی سے مستعفی غلام نبی آزاد نے اپنی کچھ تقریروں میں جموںوکشمیر کے تعلق سے کچھ معاملات بشمول ۳۷۰، ۳۵؍اے ،ریاستی درجہ کی بحالی، آئینی تحفظات وغیرہ کے حوالہ سے جن خیالات کو زبان دی ہے کانگریس کے کچھ سینئر اور جونیئر ترین لیڈروں کی طر ف سے اب تک جو ردعمل ظاہر کیاگیا ہے اس میں استدلال اور وزن کم اور سیاست یا نظریہ ضرورت کا حد سے زیادہ عمل دخل محسوس کیاجارہا ہے۔
چند روز قبل سابق وزیرداخلہ اور پارٹی کے سینئر لیڈر پی چدمبرم نے اپنے ایک تبصرے میں آزاد کے بارے میں کہا ہے کہ ان کے بیانات جہاں کانگریس پارٹی کے نظریے او رموقف سے ہٹ کر ہیں وہیں وہ کشمیر کے آئیڈیا کے خلاف بھی ہیں۔ چدمبرم کا کہنا ہے کہ ۱۹۴۷ء سے کشمیرمیں باہم متصادم دوطرح کے خیالات ہیں۔ جن میں وقتاً فوقتاً تبدیلیاں رونما ہوتی رہی، جس وجہ سے یہ گمان پیدا ہوتا رہاکہ کشمیرمیں دو سے زائد نظریات ہیں۔ حالانکہ حقیقت میں وہاں (کشمیرمیں) صرف باہم متصادم دونظریات ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ ایک نظریہ کا تعلق اُس دستاویز الحاق سے ہے جس پر مہاراجہ نے ۱۹۴۷ء میں دستخط ثبت کئے۔ آئین ساز اسمبلی نے اس دستاویز الحاق پر مہر تصدیق ثبت کی جسے کانگریس نے اس کے پس منظر کے ساتھ قبول کیا۔ اگر چہ کانگریس پارٹی بعد کے برسوں میں اس بارے میں اپنی پوزیشن تحلیل کرتی رہی۔ لیکن اس کی خصوصی پوزیشن کے نظریہ کی ہمیشہ تصدیق کرتی رہی۔
دوسرا مخالفانہ نظریہ وہ ہے جس کا تخلیق کار شیاما پرساد مکھرجی تھا جو نہرو کی کابینہ کا رکن تھا۔ آر ایس ایس اور بی جے پی نے مکھرجی کے نظریے کو اپنایا، اس پر برسوںکے دوران تہہ در تہہ کی چادریں چرھائی جاتی رہی اور اس حد تک اس کی شکل بگاڑ دی گئی کہ دستاویز الحاق کو ہی مسترد کردیاگیا۔
’’۵؍اگست کے اقدام کے ردعمل میں کانگریس نے ایک قرارداد منظور کی جس میں اور باتوں کے علاوہ واضح کیاگیا کہ دفعہ ۳۷۰؍ دستاویز الحاق کے بطن کی پیداوار ہے ، پارٹی کے اُس اجلاس میں آزاد بھی موجود تھے۔ اس بات پر اتفاق کیاگیا کہ حکومت نے جو اقدامات کئے ہیں وہ غیر آئینی اور ناجائز ہیں‘‘۔
ان خیالات اور بقول ان کے وضاحتوں کے بعد چدمبرم نے آزاد کے اس سارے تناظرمیں دیئے بیانات کو یہ کہکر چیلنج کردیا ہے کہ مستقبل میں کوئی بھی حکومت ان تحفظات کو کلی یا جزوی طور سے بحال کرسکتی ہے۔ آزاد صاحب یہ اچھی طرح سے جانتے ہیں ۔ پھر کیوں آزاد دعویٰ کررہے ہیں کہ کوئی سیاسی جماعت دفعہ ۳۷۰؍ بحال نہیں کرسکتی کہہ کر ’’جھوٹ ‘‘ بول رہے ہیں۔
چدمبرم کے کچھ خیالات سے اتفاق کی گنجائش ہے اور کچھ اعتراضات کی گنجائش بھی۔ چونکہ پی چدمبرم کانگریس کے سینئر لیڈر ہی نہیں بلکہ ایک سرکردہ قانون دان بھی ہیں، مختلف مرکزی وزارتوں کا بھی حصہ رہے ہیں، اس حیثیت سے وہ جانتے ہیںکہ ان کی پارٹی نے کشمیر کے ساتھ کیا کیا؟ وہ کھل کر اس کا اعتراف تو نہیں کریں گے اور نہ آئندہ کریں گے البتہ اپنے اس تازہ تبصرے میں ان کا یہ کہنا کہ’’…اگر چہ کانگریس پارٹی بعد کے برسوں میں اس بارے میں اپنی پوزیشن تحلیل کرتی رہی ، بجائے خود اس بات کا اعتراف ہے کہ کانگریس کی قیادت اوران کی حکومتیں کشمیرکے بارے میں وعدہ شکن ثابت ہوئی۔ پہلے وزیراعظم جواہرلال نہرو نے دستاویز الحاق کے حصول کیلئے یاالحاق کو یقینی بنانے کیلئے دن رات جو کوششیں کیں اور اس تعلق سے جو اعلانات اور وعدے کئے بعد کے آنے والے برسوں میں وہ خود ان سے مکرتے رہے ، یہاں تک کہ دفعہ ۳۷۰ کے تعلق سے ان کایہ بیان مشہور ہے کہ اندر ہی اندر سے یہ کھوکھلا بن کر محض کاغذ کا ٹکڑا رہ جائے گا۔
چدمبرم اچھی طرح سے جانتے ہیں کہ کانگریس کی قیادت اور حکومتیں اگر وعدہ وفاکرتی توکشمیرگذرے ۳۰؍ سال سے خون میں لت پت نہ ہوا ہوتا۔ کسی وزیراعظم نے آسمان کی حد تک کا مژدہ سنایا تو کسی نے مشرف کے ساتھ مل کر کوئی اورراستہ نکالنے کاراستہ اختیار کیا، اس سے بات نہ بن پائی تو ورکنگ گروپ تشکیل دے کر ایک نیا ہواکھڑا کردیاگیا، اس بیچ ہر الیکشن کو فراڈ اور میڈ ان دہلی کا لبادہ پہنایا جاتارہا، ۱۹۸۷ء کے انتخابات کشمیرکے امن ، نظریے اور بقائے باہم کے تابوت میں کیل ثابت ہوئے۔ جمہوریت کا جنازہ کشمیر سے خود کانگریس نے اپنے کاندھوں پر رکھ کر نکالا۔اس جنازے کو کاندھا دینے والے آج ان میں سے کچھ دوسری پارٹیوں میں موجود ہیں البتہ اب مختلف بولی بول رہے ہیں جو بولی ان کی مکارانہ سیاست کا بین ثبوت ہے۔
بہرحال یہ سب کچھ ماضی کا حصہ ہیں اور ماضی کے حوالہ سے جو کچھ بھی تاریخ ہے اُس تاریخ میں ان سارے واقعات، معاملات، عہد شکنیوں ، بے وفائیوں، فراڈ اور دھوکہ دہی کے سارے فسانے درج ہیں۔ فی الوقت کشمیرکی لڑائی دفعہ ۳۷۰؍ کی بحالی یا واپسی کے لئے نہیں ہے بلکہ ترقی ، امن اور استحکام کیلئے ہے جس کیلئے جموں وکشمیربحیثیت مجموعی ۷۵؍سالوں سے چیخ رہاہے۔
سیاستدانوں کے اپنے اپنے نظریات ہیں، اپنے اہداف ہیں اور سیاسی کیرئیر کے تعلق سے اپنے مشن سے ہے۔ لیکن کشمیر کو ان مخصوص نظریات، اہداف اورمشنوں کی تکمیل کیلئے بازار کی زینت بنانا کشمیر اور کشمیری عوام کی تضحیک ہے، جو سیاستدانوں کی ریاکاری، مکاری اور فریب کاری ہی سے عبارت تصور کی جارہی ہے۔ کشمیر سیاست دانوں کی اس سیاست کاری سے اب بہت دور نکل چکا ہے۔ وہ اپنے انفرادی اور اجتماعی تشخص کا تحفظ یقینی بنانے کے ساتھ ساتھ امن، ترقی اور استحکام کے لئے اپنا کردار اداکررہاہے۔ اس کردار کا سب سے بڑا ثبوت گذشتہ تین سال کے دوران کشمیر کا موجودہ لینڈ سکیپ ہے۔
البتہ کانگریس بحیثیت ملکی سطح کی سب سے بڑی پارٹی اور اقتدار پر سالہاسال تک مسلسل براجماں ہونے کے ناطے کشمیر کی تباہی وبربادی کی اکیلی ذمہ دار تصور کی جارہی ہے۔ کشمیر کو کورپشن، مارل کورپشن اور بدعنوانیوں کے راستے پر ڈالنے اور سیاسی مصلحتوں کے تابع رہ کران کی سرپرستی کرکے کشمیر کے تعلق سے جومجرمانہ کردار اداکیا کشمیر کا چپہ چپہ اس کی جانکاری رکھتاہے ۔
بہرکیف آزاد اورکانگریس کی یہ لڑائی کس حد تک جائیگی اور کہاں دم توڑ دے گی ، کچھ کہا نہیں جاسکتا لیکن کشمیر کو کانگریس کی طر ف سے ووٹ بینک سیاست کیلئے استعمال کرنے کی کوئی بھی کوشش پارٹی کے کسی بھی خاکے میں رنگ بھر نہیں سکے گی۔

ShareTweetSendShareSend
Previous Post

اب دستار بندی بھی نہیں !

Next Post

آئی سی سی نے تھوک پر پابندی مستقل کی

Nida-i-Mashriq

Nida-i-Mashriq

Related Posts

آگ سے متاثرین کی امداد
اداریہ

اپنے آپ کو دیکھ اپنی قباکو بھی دیکھ 

2025-04-12
آگ سے متاثرین کی امداد
اداریہ

قومی دھارے سے ان کی وابستگی کا خیر مقدم 

2025-04-10
آگ سے متاثرین کی امداد
اداریہ

کتوں کے جھنڈ ، آبادیوں پر حملہ آور

2025-04-09
آگ سے متاثرین کی امداد
اداریہ

اختیارات اور فیصلہ سازی 

2025-04-06
اداریہ

وقف، حکومت کی جیت اپوزیشن کی شکست

2025-04-05
آگ سے متاثرین کی امداد
اداریہ

اظہار لاتعلقی، قاتل معصوم تونہیں

2025-03-29
اداریہ

طفل سیاست کے یہ مجسمے

2025-03-27
آگ سے متاثرین کی امداد
اداریہ

اسمبلی سے واک آؤٹ لوگوں کے مسائل کا حل نہیں

2025-03-26
Next Post
2022 ویمنز ورلڈ کپ فائنل کے لیے میچ آفیشلز کا اعلان

آئی سی سی نے تھوک پر پابندی مستقل کی

جواب دیں جواب منسوخ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

I agree to the Terms & Conditions and Privacy Policy.

  • ePaper

© Designed by GITS - Nida-i-Mashriq

No Result
View All Result
  • پہلا صفحہ
  • تازہ تریں
  • اہم ترین
  • مقامی خبریں
  • قومی خبریں
  • عالمی خبریں
  • اداریہ
  • سچ تو یہ ہے
  • رائے
  • بزنس
  • کھیل
  • آج کا اخبار

© Designed by GITS - Nida-i-Mashriq

This website uses cookies. By continuing to use this website you are giving consent to cookies being used. Visit our Privacy and Cookie Policy.