جموں//
جموں کشمیر پولیس کے ڈائریکٹر جنرل ‘دلباغ سنگھ نے کہا ہے کہ علیحدگی پسند حریت کانفرنس جموں و کشمیر میں ختم ہو چکی ہے لیکن اسے پاکستان سے زندہ رکھنے کی کوششیں کی جا رہی ہیں‘‘۔ان کے مطابق یو ٹی میں ملی ٹنسی بیساکھیوں پرہے۔
دلباغ نے کہا کہ زیادہ تر مدارس (اسلامی مدارس) اچھا کام کر رہے ہیں لیکن ایسے اداروں پر کڑی نظر رکھی جا رہی ہے جن کے طلباء ماضی میں عسکریت پسند بن چکے ہیں۔
پولیس سربراہ نے پیر کو ضلع کشتواڑ میں مقامی نوجوانوں کیلئے پولیس کی جانب سے منعقدہ کرکٹ ٹورنامنٹ کے موقع پر صحافیوں کو بتایا کہ جموں و کشمیر میں حریت (کانفرنس) ختم ہو چکی ہے۔ اسے زندہ رکھنے کیلئے‘اس کا باب پاکستان میں کھولا گیا اور وہ وہاں سے بند کی کال دے رہا ہے۔
دلباغ نے کہا کہ لوگوں نے ان کی بند کی کال کو مسترد کرتے ہوئے ان کے منہ پر ایک ’سخت تھپڑ‘ مارا، جو اس حقیقت سے ظاہر ہے کہ۵؍ اگست (دفعہ ۳۷۰ کی منسوخی اور جموں و کشمیر کو دو مرکز کے زیر انتظام علاقوں میں تقسیم کرنے کی تیسری برسی) اور ۱۵؍اگست کو کوئی ہڑتال نہیں ہوئی ۔
حریت کانفرنس‘ جموں کشمیر میں علیحدگی پسند گروپوں کا ایک متحدہ پلیٹ فارم ہے جس نے کبھی وادی میں ایک غالب پوزیشن حاصل کی تھی‘ کو ۲۰۱۹ میں آرٹیکل ۳۷۰ کی منسوخی کے نتیجے میں اس کے کئی رہنماؤں کو جیل بھیجنے اور ۲۰۲۱ میںاس کے مرکزی لیڈر سید علی شاہ گیلانی کی موت کے بعد اسے بے اثر کردیا گیا۔
دلباغ کاکہنا تھا’’۱۵؍اگست پورے جموں و کشمیر میں، کشتواڑ سے لے کر کٹھوعہ تک اور وادی کشمیر میں لوگوں نے اپنے گھروں پر قومی پرچم لہرانے کے ساتھ منایا‘‘۔انہوں نے کہا ’’میں نے حال ہی میں لائن آف کنٹرول (شمالی کشمیر کے کپوارہ میں) کے ساتھ دور دراز کے کرناہ اور کیرن کا دورہ کیا جہاں اب بھی ترنگا ہر گھر کے اوپر سے لہراتا ہوا نظر آتا ہے‘‘۔
ڈی جی پی نے کہا کہ جموں کشمیر کے لوگ امن چاہتے ہیں اور وہ پاکستان کی مجرمانہ حماقت کو سمجھ چکے ہیں جو نوجوانوں کو اپنے ہی ملک کے خلاف اکسانے کی کوشش کر رہا ہے۔انہوں نے کہا’’پاکستان سوشل میڈیا کا غلط استعمال کر رہا ہے جو۷x۲۴ کی نگرانی میں ہے اور ہم ان کے عزائم کو مایوس کر رہے ہیں‘‘۔
کشتواڑ میں مدرسہ کے ایک استاد کی حالیہ گرفتاری کے بارے میں پوچھے جانے پردلباغ نے کہا کہ زیادہ تر مدارس اچھا کام کر رہے ہیں۔ ان کاکہنا تھا’’مدارس کے کچھ لوگ ماضی میں عسکریت پسندی میں شامل ہوئے تھے اور اس لیے یہ ضروری ہے کہ ہم ان پر کڑی نظر رکھیں، اور ایسا کیا جا رہا ہے‘‘۔
ڈی جی پی نے کہا ’’اگر کوئی غلط کام کر رہا ہے تو اس کے خلاف قانون کے مطابق کارروائی کی جائے گی۔ مثبت سوچ کے حامل نوجوانوں کو شامل کرنے والوں کا خیرمقدم کیا جا رہا ہے۔‘‘
۳ستمبر کو ایک۲۵ سالہ مدرسے کے استاد کو دشمن ایجنٹس آرڈیننس ایکٹ کے تحت مبینہ طور پر پاکستانی خفیہ ایجنسیوں اور دہشت گردوں کو سکیورٹی تنصیبات سے متعلق معلومات فراہم کرنے کے الزام میں گرفتار کیا گیا تھا۔
کشتواڑ میں سرگرم عسکریت پسندوں کے بارے میں، انہوں نے کہا کہ ’امن کے محافظ‘ عسکریت پسندوں کے مقابلے زیادہ سرگرم ہیں جن کا علاقے سے تقریباً صفایا ہو چکا ہے۔انہوں نے کہا ’’عسکریت پسندی ایک یا دو فعال ارکان کے ساتھ بیساکھیوں پر ہے، ان کو بھی جلد ہی ان کے انجام تک پہنچایا جائیگا‘‘۔
ڈی جی پی نے کہا کہ پولیس کے شہیدوں کو خراج عقیدت پیش کرنے کے لیے کرکٹ ٹورنامنٹس اور تقریبات کے انعقاد کے ساتھ پورے جموں و کشمیر میں حالات قابو میں ہیں۔ان کاکہنا تھا’’ہمارے نوجوانوں نے دہشت اور خونریزی کے ماحول کے ساتھ امید کی کرن دیکھی ہے۔ ہم نوجوانوں کو پرامن ماحول میں آگے بڑھنے اور بہترین کارکردگی دکھانے کیلئے کافی مواقع فراہم کرنا چاہتے ہیں‘‘۔
اتوار کو جنوبی کشمیر کے پلوامہ اور شوپیاں اضلاع میں ملٹی پرپز سنیما ہالوں کے افتتاح کا حوالہ دیتے ہوئے، انہوں نے کہا کہ ان کا افتتاح مستقبل میں نوجوانوں کو اپنی صلاحیتوں کو دکھانے، فلمیں بنانے اور انہیں انہی بڑی اسکرینوں پر دیکھنے کا باعث بن سکتا ہے۔
دلباغ نے کہا’’ہمارے پاس فلم سازوں کی ایک لمبی فہرست ہے جو جموں و کشمیر میں شوٹنگ کرنا چاہتے ہیں، مقامی ٹیلنٹ کو شامل کرنا چاہتے ہیں اور بیرونی دنیا کو جموں و کشمیر کی خوبصورتی دکھانا چاہتے ہیں۔ کشتواڑ ایک ایسا ہی خوبصورت مقام ہے جسے ہم نمائش کے لیے پیش کرنا چاہیں گے۔‘‘
ڈی جی پی نے کہا کہ کشتواڑ کی رہنے والی آٹھ سالہ سمرادھی سین، پولیس کی طرف سے شروع کیے گئے ٹیلنٹ ہنٹ شو چھونا ہے آسمان میں حصہ لینے کے بعد گلوکاری کے میدان میں ایک قومی آئیکن بن گئی ہے۔
دلباغ نے کہا ’’آج وہ ہر قومی تقریب میں حصہ لے رہی ہیں اور ہم ان کے ساتھ کھڑے ہیں۔‘‘ انہوں نے مزید کہا ’’ہم ہر اس شخص کی حمایت کریں گے جس کے پاس ٹیلنٹ ہے اور وہ اسے اپنے شعبے میں بڑا بنانا چاہتا ہے۔‘‘