سرینگر//
شیر کشمیر یونیورسٹی آف ایگریکلچر سائنسز اینڈ ٹیکنالوجی آف کشمیر ( سکاسٹ کے ) نے پہلی بار سال۲۳۔۲۰۲۲ ء کیلئے یو جی اور پی جی پروگراموں کیلئے غیر ملکی اور ملکی طلبہ کے داخلے کھولنے کا اعلان کیا ۔
اس موقعہ پر سکاسٹ کشمیر کے وائس چانسلر نذیر احمد گنائی نے قومی اور بین الاقوامی طلباء کیلئے یو جی اور پی جی پروگراموں میں داخلے کا ایک معلوماتی بروشر جاری کیا ۔
وائس چانسلر نے میڈیا کو بتایا کہ یونیورسٹی کشمیر کو تعلیم کا مرکز بنانے کی کوشش کر رہی ہے اور نہ صرف طلباء کو یہاں لانے کی صلاحیت پیدا کرنے کیلئے کام کر رہی ہے بلکہ اپنے لوگوں کو باہر کی اعلیٰ اداروں میں بھیجنے میں بھی فخر محسوس کرتی ہے ۔
گنائی نے کہا ’’ ہم خود کو تنہائی میں نہیں پاتے اور ہم بین الاقوامی سطح پر آگے بڑھنا چاہتے ہیں اور ایک ایسا ماحولیاتی نظام بنانا چاہتے ہیں جہاں ہندوستان کی ہر یونیورسٹی کو ہماری پیروی کرنی چاہئے‘‘ ۔ انہوں نے کہا کہ سکاسٹ کشمیر میں تنوع سے بھر پور فرقہ وارانہ ہم آہنگی کا ماحول ہے ۔
یونیورسٹی میں تعلیم حاصل کرنے کے غیر ملکی طلباء کیلئے فوائد کا ذکر کرتے ہوئے وی سی نے کہا کہ کشمیری معاشرہ جرائم سے پاک معاشرہ ہے جس میں ایڈوینچر ٹورازم ، ایگری ایکو ٹورازم ، سرمائی کھیل وغیرہ موجود ہیں ۔
قومی سطح پر یونیورسٹی کی درجہ بندی پر تبادلہ خیال کرتے ہوئے انہوں نے بتایا کہ یونیورسٹی کو ہندوستان کی۶ ویں بہترین ریاستی زرعی یونیورسٹی کا درجہ دیا گیا ہے ۔
گنائی نے مزید بتایا کہ سکاسٹ کشمیر کا وژن کھلے تعاون پر مبنی اور اختراعی ثقافت ، تنوع اور شمولیت کیلئے عزم ، متحرک دیہی اور شہری کیمپسز اور طلباء کو بااختیار بنانے کی زمینی گرانٹ کی میراث کیلئے اختراعی قیادت والا فارم بننے کی خواہش رکھتا ہے ۔
زرعی یونیورسٹی کے وائس چانسلر نے امید ظاہر کی کہ سکاسٹ کشمیر اپنی جدیدیت ، تخلیقی صلاحیتوں ، اختراعات ، کاروباری شخصیت ، قیادت ، سماجی اور صنفی مساوات کیلئے زرعی تعلیم کیلئے ایک ترجیحی بین الاقوامی منزل ہو گا ۔
داخلے کیلئے غیر ملکی طلبہ تک پہنچنے کیلئے انہوں نے کہا کہ وہ مختلف ممالک کے سفیروں کو کشمیر میں مدعو کرنے جا رہے ہیں تا کہ انہیں تعلیم کے بنیادی ڈھانچے اور ماحولیاتی نظام کے بارے میں معلومات فراہم کی جائیں ۔
میڈیا سے بات چیت میں یونیورسٹی کے اساتذہ ، سائینسدانوں ، شعبہ جات کے سربراہان اور دیگر افسران نے بھی شرکت کی۔