سرینگر//
جموں کشمیر کے سابق وزیر اعلیٰ‘ غلام نبی آزادنے کہا ہے کہ وہ وزیر اعظم‘ نریندر مودی یا ان کی کابینہ کو دفعہ ۳۷۰ کی بحالی کیلئے قائل نہیں کر سکتے ہیں ۔
سرینگر میں آج ذرائع ابلاغ کے نمائندوں سے بات چیت کے دوران سابق وزیر اعلیٰ کاکہنا تھا ’’میں نے یہ نہیں کہا کہ دفعہ ۳۷۰ بحال نہیں ہو سکتی۔ یا تو اسے مودی کے ذریعہ بحال کیا جائے گا، جیسا کہ انہوں نے کسانوں کے قوانین (منسوخ) کے ساتھ کیا کیونکہ ان کے پاس اکثریت ہے، یا پارلیمنٹ میں دو تہائی اکثریت ہونی چاہئے۔ میں مودی یا ان کی کابینہ کو اس پر قائل نہیں کر سکتا‘‘۔
آزاد نے کہا کہ انہیں پارلیمنٹ سے موصول ہونے والی تفصیلات کے مطابق، لوک سبھا میں ۸۶ فیصد ممبران ‘ بی جے پی اور دیگر آٹھ پارٹیاں ‘ دفعہ ۳۷۰ کی منسوخی کے حق میں تھیں جبکہ۱۴ فیصد اس کے خلاف تھے۔
سابق کانگریسی لیڈر نے پوچھا’’کیا یہاں سے کوئی پارٹی (جموں و کشمیر)۸۶ فیصد حاصل کر سکتی ہے؟ ہم دعا کر سکتے ہیں کہ کسی دن ہمیں دو تہائی اکثریت مل جائے لیکن یہ آج نہیں ہو سکتا، اگلے سال مارچ میں نہیں ہو سکتا۔ اگر اسے دسمبر (اس سال) تک ہونا ہے تو صرف مودی صاحب ہی کر سکتے ہیں‘‘۔
آزادنے کہا کہ دوسرا راستہ سپریم کورٹ ہے۔انہوں نے کہا ’’سپریم کورٹ میں کیس کو تین سال سے زیادہ کا عرصہ گزر چکا ہے۔ اس کے بعد سے کئی چیف جسٹس بدل چکے ہیں، لیکن کسی نے بھی پٹیشن کا پہلا صفحہ نہیں کھولا۔ اس کی سماعت کے لیے کوئی تاریخ نہیں دی گئی۔ اگر کارروائی شروع ہوتی ہے تو کتنے سال لگیں گے اور کس کے حق میں فیصلہ ہوگا، ہمیں نہیں معلوم‘‘۔
سابق وزیر اعلیٰ نے کہا’’ لہذا، ہم کوئی ایسا نعرہ نہیں لگائیں گے جو منصفانہ اور ممکن نہ ہو۔ میں کوئی جھوٹی امیدیں نہیں دینا چاہتا، چاہے لوگ ہمیں ووٹ دیں یا نہ دیں‘‘۔
آزاد نے کہا کہ جہاں آرٹیکل ۳۷۰ احترام کا مستحق ہے، وہاں دیگر مسائل بھی ہیں، جنہیں ترقی اور حکمرانی کے معاملے میں درست کرنے کی ضرورت ہے۔انہوں نے کہا کہ جب تک آرٹیکل۳۷۰ بحال نہیں ہو جاتا ہم خاموش نہیں بیٹھ سکتے۔
سابق وزیر اعلیٰ نے کہا یہ (دفعہ ۳۷۰) کوئی رکاوٹ نہیں تھی۔ (جموں و کشمیر کے وزیر اعلیٰ کی حیثیت سے)، میں نے تین شفٹوں میں کام کا نظام متعارف کرایا، اسمبلی کے اجلاس ہفتے میں چھ دن منعقد کیے گئے، سڑکیں بنائی گئیں، اسکولوں اور کالجوں کا جال بنایا گیا اور ماحولیات کی منظوری دی گئی۔
آزاد کاکہنا تھا’’میں نے اس معاملے پر پارلیمنٹ میں وزیر اعظم اور وزیر داخلہ کا مقابلہ کیا ہے۔ میں نے ۳۰؍ انڈیکس پر روشنی ڈالی ہے جہاں آرٹیکل ۳۷۰ کے تحت جموں و کشمیر نے قومی اوسط سے بہتر کارکردگی کا مظاہرہ کیا اور ۴۰؍ انڈیکس جہاں اس نے گجرات سے بہتر کارکردگی کا مظاہرہ کیا‘‘۔
سابق وزیر اعلیٰ نے کہا ’’میں نے پارلیمنٹ میں کہا تھا کہ چونکہ جموں و کشمیر زیادہ تر اشاریوں میں بہتر ہے، اس کے بجائے گجرات کو مرکز کے زیر انتظام علاقہ بنایا جائے اور وہاں ایک لیفٹیننٹ گورنر بھیجا جائے۔‘‘