نہیں صاحب بی جے پی کے ساتھ لاکھ اختلافات سہی‘ لیکن… لیکن کانگریس کے بارے میں وہ ایک بات سچ کہہ رہی ہے… صحیح کہہ رہی ہے …یہ کہہ رہی ہے کہ کانگریس کے پپو یعنی راہل گاندھی دیش کو جوڑنے کی یاتراپر کیا نکلے ہیں… پہلے وہ اپنی جماعت ‘ اپنی کانگریس ‘کو تو جوڑ کر دکھائیں۔بی جے پی کی یہ بات ایک سو ایک فیصد صحیح ہے ‘ اس میں دم بھی ہے اور… اور اس لئے ہے کیونکہ دیش کو کیا ہوا ہے… دیش تو ما شا ء اللہ جڑا ہوا ہے‘ متحد ہے… اگر کوئی چیز جوڑکر نہیں ہے… اگر کوئی جماعت ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہے تو… تو صاحب وہ پپو کی جماعت ہے‘ پپو کی کانگریس پارٹی ہے … اور کوئی نہیں ‘ بالکل بھی نہیں ۔اس لئے ہمارا بھی پپو کو یہی مشورہ ہے کہ بھائی صاحب ’دیش جوڑو‘ کے اس مارچ وارچ کو بھول جائیے ‘ کیوں آپ اس پر اپنی توانائی اور وقت ضائع کررہے ہوں کہ…کہ دیش کو آپ کی ضرورت نہیں ہے… اگر کسی کو آپ کی ضرورت ہے تو… تو وہ ہے کانگریس پارٹی کہ… کہ آج کی تازہ اور ایک دم تازہ خبر یہ ہے کہ گوا میں کانگریس پارٹی کے ۱۱ میں سے ۸ ممبران اسمبلی نے بی جے پی میں شمولیت اختیار کی ہے… اا میں سے ۸ کا مطلب یہ ہو ا کہ ممبران اسمبلی کی اس چھوٹی سی تعداد کو بھی پپوکی جماعت سنبھال نہیں سکی اور… اور اس میں سے دو تہائی سے زیادہ بی جے پی کے خیمے میں چلے گئے ۔اب صاحب آپ ہی بتائیے کہ پپو کو کہاں ہو نا چاہئے اور…اور وہ کہاں ہیں؟ اتنا سب ہونے کے بعد بھی اللہ میاں کی قسم ہمیں پپو کی اس یاترا ‘ اس مارچ وارچ پر کوئی اعتراض نہیں ہے اور… اور بالکل بھی نہیں ہے… ہاں البتہ ہم انہیں ایک مشورہ… مفت مشورہ ضرور دینا چاہتے ہیں اور… اور وہ یہ ہے کہ پپو یقینا اپنا مارچ رکھیں گے …کم از کم اس مارچ نے انہیں کچھ کرنے کو دیا … انہیں مصروف رکھا ہے… لیکن ایک چھوٹی اور ایک دم چھوٹی سی تبدیلی لائیں … نام… مارچ کے نام میں تبدیلی لائیں … ‘دیش جوڑو‘ کے بجائے اسے’کانگریس جوڑو‘ رکھیں اور… اور پورے سفر کے دوران اسی ایک بات پر سوچیں اور کوشش بھی کریں کہ … کہ کیسے کانگریس کو دو بارہ جوڑ اسکتا ہے۔ وہ کیا ہے کہ دیش جڑا ہوا ہے… اسے مزید جوڑنے کی کوئی ضرورت نہیں ہے … اور بالکل بھی نہیں ہے ۔ ہے نا؟