صاحب کچھ باتیں ہیں جو ہماری سمجھ میں نہیں آ رہی ہیں… بالکل بھی نہیں آ رہی ہیں۔ بہت کوشش کی کہ ہم ان باتوںکو سمجھ لیں‘ لیکن ہماری نا سمجھ ‘ سمجھ ہر بار ہاتھ کھڑا کر دیتی ہے‘جواب دیتی ہے ۔ اپنے آزاد صاحب بارہمولہ جلسے میں یہ تاثر دینے کی کوشش کرتے ہیں کہ وہ ایک بے باک سیاسیدان ہیں… ایسے سیاستدان ‘ جہیں کوئی ووٹ ملے یا نہ ملے لیکن وہ کسی کو دھوکہ نہیں دیں گے… ایسے ویسے پُر فریب نعروں سے لوگوں کو گمراہ نہیں کریں گے… جن نعروں کی کوئی حقیقت نہ ہو ‘ جن کے حقیقت میں بدل جانے کا کوئی امکان نہیں ہو … آزاد صاحب کہتے ہیں کہ وہ دوسرے سیاستدانوں کی طرح ۳۷۰ کی بحالی کا کوئی وعدہ نہیں کریں گے ‘ اسے بحال نہیں کیا جا سکتا ہے… بی جے پی اور… اور نہ کوئی اور جماعت اسے بحال کرے گی ۔ہم آزاد صاحب کی اس بات سے اتفاق کرتے ہیں اور… اور سو فیصد کرتے ہیں ۔ لیکن صاحب! جو ایک بات ہماری سمجھ میں نہیں آ رہی ہے وہ یہ ہے کہ کشمیر کی کون سے سیاسی جماعت یہ کہہ رہی ہے… یہ پُر فریب نعرہ دے رہی ہے کہ وہ دفعہ ۳۷۰ بحال کرے گی یا کرائیگی ؟عمر عبداللہ کل ہی کہہ چکے ہیں کہ جو بی جے پی ۳۷۰ منسوخ کرتی ہے وہ کیسے اسے بحال کر سکتی ہے… الطاف بخاری اور سجاد لون کا بھی کم و بیش یہی موقف ہے… سچ تو یہ ہے کہ کشمیر کی سبھی سیاسی جماعتیں کہہ رہی ہیں اور… اور واضح اور غیر مبہم انداز میں کہہ رہی ہیں کہ … کہ دفعہ ۳۷۰ کو پارلیمنٹ کے ذریعے بحال کرانے کا کوئی امکان نہیں ہے ۔ اگر اس دفعہ کی بحالی کا کوئی امکان ہے ‘ کوئی راستہ ہے تو… تو وہ ہے سپریم کورٹ کا راستہ ‘ دوسرا کوئی راستہ نہیں ہے… بالکل بھی نہیں ہے ۔تو صاحب پھر اپنے آزاد صاحب کس سیاسی جماعت ‘ یا کس سیاسی لیڈر کی اور اشارہ کررہے ہیں؟یا پھر دفعہ ۳۷۰ پر یہ جناب سیاست کررہے ہیں؟اور…اور اس لئے کررہے ہیں کیو نکہ کشمیر میں کوئی بھی جماعت اس دفعہ کی بحالی پر سیاست نہیںکررہی ہے اور… اور اس لئے نہیںکررہی ہے کہ … کہ اسے پتہ ہے‘ اسے معلوم ہے کہ … کہ یہ جو پبلک ہے وہ سب جانتی ہے… وہ جانتی ہے کہ کوئی بھی سیاسی جماعت اس دفعہ کو بحال نہیںکرا سکتی ہے اور… اور بالکل بھی نہیں کر سکتی ہے ۔ ہے نا؟