سرینگر//
لیفٹیننٹ گورنر‘منوج سنہا نے کہا ہے کہ دفعہ ۳۷۰؍ اور ۳۵؍اے کی وجہ سے جموں کشمیر کو دانستہ طور پر ترقی اور خوشحالی سے دور رکھنے کی کوششیں کی گئیں۔
لیفٹیننٹ گورنر نے آج اسلامک یونیورسٹی آف سائنس اینڈ ٹیکنالوجی (آئی یو ایس ٹی) اور انڈین سوشیالوجیکل سوسائٹی کے زیر اہتمام ’معاشرہ، ثقافت اور سماجی تبدیلی: کشمیر اور اس سے آگے‘ پر ایک سیمینار سے خطاب کررہے تھے۔
سنہا کاکہنا تھا’’ جموں کشمیر، روحانیت اور حکمت کی سرزمین کو آرٹیکل ۳۷۰؍ اور۳۵؍اے کی وجہ سے ترقی اور خوشحالی سے دور رکھنے کی جان بوجھ کر کوشش کی گئی۔ فوائد تک رسائی کی کمی نے ترقی میں جمود پیدا کیا۔امتیازی سلوک معمول تھا اور سماجی بہبود ایک استثناء تھا۔ تاہم، عزت مآب وزیر اعظم جناب نریندر مودی کی رہنمائی میں، تمام ترقی پسند قوانین کو لاگو کیا گیا اور جموں و کشمیر کو دیگر ترقی یافتہ ریاستوں کے برابر لانے کیلئے اصلاحات متعارف کروائی گئیں‘‘۔
لیفٹیننٹ گورنر نے نوٹ کیا’’یو ٹی سماجی، اقتصادی اور ثقافتی شعبہ تبدیلی کا مشاہدہ کر رہا ہے۔ ہمارا مقصد اعلیٰ اقتصادی ترقی، تیز رفتار انفراسٹرکچر کی ترقی کے ساتھ ساتھ اپنی ثقافتی اقدار کو محفوظ اور فروغ دینا ہے‘‘۔
جموںکشمیر میں گزشتہ تین سالوں میں مختلف شعبوں میں رونما ہونے والی سماجی تبدیلی پر بات کرتے ہوئے لیفٹیننٹ گورنر نے کہا کہ ترقی کی تیز رفتار، شراکتی، شفاف اور جوابدہ حکمرانی کا نظام، بڑے پیمانے پر سرمایہ کاری کا بہاؤ، عوامی خدمات تک آسان رسائی، عوام کو بااختیار بنانا۔ خواتین اور معاشرے کے محروم طبقے کو سماجی عدم مساوات کے خاتمے کو یقینی بنایا جا رہا ہے‘‘۔
سنہا نے کہا’’جموں و کشمیر میں رونما ہونے والی بے مثال تبدیلی ثقافتی سرگرمیوں کو فروغ دینے میں بھی مددگار ثابت ہو رہی ہے۔ تین دہائیوں کے بعد اس ماہ ایک سنیما ہال کھل رہا ہے۔ ادبی میلوں، آرٹ کیمپوں کے انعقاد کا کلچر پورے یو ٹی میں عروج پر ہے‘‘۔ انہوں نے مزید کہا کہ مقامی دستکاری اور ہینڈ لوم کے شعبوں کو بحال کیا گیا ہے اور سیاحت کے شعبے نے ایک نئی صبح دیکھی ہے۔
لیفٹیننٹ گورنر نے کہا کہ ہندوستان اپنے تنوع میں ترقی کرتا ہے۔ اخلاقی اور سماجی اقدار، قدیم روایت اور ثقافتی ورثہ ہمارے معاشرے کی اصل دولت ہے۔ انہوں نے مزید کہا ’’ ہم برطانیہ کو پیچھے چھوڑ کر دنیا کی پانچویں بڑی معیشت بن گئی ہے جو ظاہر کرتی ہے کہ ہماری سماجی و اقتصادی ترقی ان اقدار سے تقویت حاصل کرتی ہے‘‘۔
سنہا نے کہا کہ آج، ہندوستانی تارکین وطن کو دنیا کا سب سے بڑا اور سب سے خوشحال گروپ سمجھا جاتا ہے اور جموں و کشمیر سمیت ہندوستانی نڑاد لوگ عالمی ترقی کے اہم محرک بن گئے ہیں۔
اس بات پر زور دیتے ہوئے کہ نقل و حرکت، ترقی تک رسائی، زیادہ کنٹرول سماجی و اقتصادی ترقی کی کلید ہے، لیفٹیننٹ گورنر نے مشاہدہ کیا کہ جموں و کشمیر کی ایک بڑی آبادی طویل عرصے سے اس سے محروم تھی۔ انہوں نے مزید کہا کہ ۲۰۱۹ کی تبدیلی نے معاشرے کے ہر طبقے کو آئین کے ذریعے فراہم کردہ تمام فوائد تک رسائی کے ساتھ بااختیار بنایا ہے۔
وائس چانسلر آئی یو ایس تی پروفیسر شکیل احمد رومشو نے اَپنے خطبہ اِستقبالیہ میں معاشرے اور دُنیاکے مسائل کا حل تلاش کرنے میں اکیڈمیا کی اہمیت کواُجاگر کیا۔ اُنہوں نے مستقبل کے اِنسانی سرمائے کی رہنمائی اور تیاری میں یونیورسٹی کے اہم کردار پر بھی روشنی ڈالی۔
صدر اِنڈین سوشیالوجیکل سوسائٹی اور تقریب کی کنوینر پروفیسر ابھا چوہان نے کشمیر میں صدیوں سے رائج ہم آہنگی کلچر پر بات کی۔اُنہوں نے کہا کہ سماجیات زندگی اور معاشرے کے ہرشعبے میں ضروری ہے ۔ اُنہوں نے مزید کہا کہ سمینار کا خیال سماجیات کی کلیدی اقدار کو معاشرے میں نافذ کرنے پر توجہ مرکوز کرنا ہے۔
آرگنائزنگ سیکرٹری پروفیسر پیرزادہ محمد اَمین نے کہا کہ سمینار کے دوران ملک اور بیرون ملک کی یونیورسٹیوں کے ماہرین اَپنے علم کا اشتراک کریں گے اور آف لائن اور آن لائن طریقوں سے لیکچر دیں گے۔