دبئی// ایشیا کپ کے سپر 4 ٹی 20 میچ میں پاکستان کے خلاف سب سے زیادہ رنز بنانے والے کھلاڑی وراٹ کوہلی نے چونکا دینے والا انکشاف کیا ہے کہ ان کے کیریئر کے سب سے نچلے دور میں مہندر سنگھ دھونی کے علاوہ کوئی اور ان کے پاس نہیں پہنچا۔
کوہلی نے اتوار کو یہاں میچ کے بعد پریس کانفرنس میں کہا کہ میں آپ کو ایک بات بتا سکتا ہوں، جب میں نے ٹیسٹ کپتانی سے استعفیٰ دیا تھا، مجھے صرف ایک شخص کی طرف سے پیغام ملا تھا۔ وہ مہندر سنگھ دھونی تھے۔ بہت سے لوگوں کے پاس میرا نمبر ہے۔ ٹی وی پر بہت سے لوگ تجویز دیتے ہیں۔ لوگوں کے پاس کہنے کو بہت کچھ ہے لیکن جن لوگوں کے پاس میرا نمبر تھا ان میں سے کسی نے بھی مجھے میسج نہیں کیا۔
انہوں نے کہا، "وہ احترام، وہ تعلقات جو آپ کے کسی کے ساتھ ہیں، جب تک وہ حقیقی ہوتا ہے تواس طرح سے نظرآتا ہے۔ نہ تو انہیں (دھونی) کو مجھ سے کچھ چاہئے، نہ ہی مجھے ان سے کچھ چاہئے۔ نہ ہی وہ مجھ سے غیر محفوظ محسوس کرتے ہیں اور نہ ہی میں ان کے ساتھ غیر محفوظ محسوس کرتا ہوں ۔ میں صرف اتنا کہہ سکتا ہوں کہ اگر میں کسی سے کچھ کہنا چاہتا ہوں تو میں ذاتی طور پر اس شخص تک پہنچ جاتا ہوں۔”
کوہلی نے یہ تبصرہ اس وقت کیا جب ان سے پوچھا گیا کہ وہ گزشتہ دو سال میں اپنے خراب دور سے کیسے نمٹے ، جہاں وہ نہ صرف بڑا اسکور کرنے میں ناکام رہے بلکہ اہم عہدوں کو بھی گنوا دیا۔
اسٹار ہندوستانی بلے باز نے آئی پی ایل اور ٹی 20 کی کپتانی چھوڑ دی تھی اور حیرت انگیز طور پر سلیکشن میٹنگ سے چند گھنٹے قبل اپنی ون ڈے کپتانی سے بھی ہاتھ دھو بیٹھے تھے۔ اس کے بعد کوہلی نے سب کو حیران کر دیا اور ٹیسٹ کپتانی سے مستعفی ہونے کا اعلان کر دیا۔
کوہلی نے سابق کرکٹرز اور کمنٹیٹرز پر بالواسطہ تنقید کرتے ہوئے کہا کہ انہیں دنیا کو تجاویز دینے سے کوئی فرق نہیں پڑتا، لیکن ان سے آمنے سامنے بات کرنا بہت معنی رکھتا ہے، جس سے ان کے کھیل میں اصلاح ہوسکتا ہے۔
انہوں نے کہا، ”اگر آپ دنیا کو مشورہ دیتے ہیں تو میرے لیے اس کی کوئی اہمیت نہیں ہے۔ اگر یہ میری بہتری کے لیے ہے تو آپ مجھ سے براہ راست بات کر سکتے ہیں، میں واقعی چاہتا ہوں کہ آپ اچھا کام کریں۔ میں بہت ایمانداری کے ساتھ زندگی جیتا ہوں، اس لیے ایسی چیزیں دیکھتا ہوں۔
کوہلی نے ایشیا کپ 2022 کے تین میچوں میں 126.22 کے اسٹرائیک ریٹ سے 154 رنز بنائے ہیں۔ کوہلی نے، جنہوں نے پانچ ہفتے طویل چھٹی کے بعد ٹیم میں شمولیت اختیار کی، کہا کہ مصروف کرکٹ سے وقفہ لینا کوئی برا خیال نہیں ہے۔
کوہلی نے کہا، “میں نے سوچا بھی نہیں تھا کہ میں اپنے بلے کو چھوئے بغیر ایک ماہ رہ سکوں گا، لیکن صورتحال ایسی بن گئی کہ مجھے وقفہ لینا پڑا۔ کھیل کے لیے اس ذہنیت اور خوشی کو دوبارہ تلاش کرنا بہت ضروری تھا۔ جب میں خوش ہوتا ہوں تو مجھے معلوم ہوتا ہے کہ میں ٹیم کے لیے کیا کر سکتا ہوں۔
انہوں نے کہا، “میرا خراب جگہ پر ہونا نہ تو ٹیم کے لیے اچھا ہے اور نہ ہی میرے لیے۔ میرے خیال میں کسی کو اس سے دور نہیں جانا چاہیے، اگر کوئی منفی یا کمزوری محسوس کر رہا ہے تو بریک لینا کوئی بری بات نہیں ہے۔