سرینگر//
جموں و کشمیر کے سابق وزیر اعلیٰ غلام نبی آزاد کے کانگریس چھوڑنے کے چند گھنٹے بعد، تین سابق وزراء سمیت پارٹی کے آٹھ سینئر رہنماؤں نے پارٹی کی بنیادی رکنیت سے استعفیٰ دے دیا۔
ذرائع کے مطابق وہ جلد ہی ایک نئی پارٹی تشکیل دے سکتے ہیں۔
ذرائع نے بتایا کہ مزید رہنما، جنہیں آزاد کے قریبی سمجھا جاتا ہے، استعفیٰ دینے پر غور کر رہے ہیں۔
ذرائع نے بتایا کہ سابق وزراء آر ایس چِب، جی ایم سروڑی اور عبدالرشید‘ سابق ایم ایل اے محمد امین بھٹ، گلزار احمد وانی اور چودھری محمد اکرم‘ سابق ایم ایل سی نریش گپتا اور پارٹی لیڈر سلمان نظامی نے آزاد کی حمایت میں استعفیٰ دے دیا ہے۔
ذرائع نے بتایا کہ کانگریس کی جے اینڈ کے یونٹ کے سابق نائب صدر سروری نے کئی دیگر رہنماؤں کے ساتھ پارٹی سے استعفیٰ دینے سے پہلے دہلی میں آزاد سے ملاقات کی۔
سروری نے بعد ازاں ذرائع ابلاغ کے نمائندوں کو بتایا’’آزاد ایک مقبول لیڈر ہیں جنہوں نے پچھلے۵۰ سالوں سے کانگریس کی خدمت کی۔ وہ قومی تعمیر میں اپنے تعاون کیلئے ملک بھر میں ایک جانا پہچانا چہرہ ہیں۔‘‘
کانگریس کے جموں کشمیر یونٹ کے سابق نائب صدر نے مزید کہا’’وہ سیاست سے دور نہیں رہ سکتے… جموں و کشمیر میں ان کی خدمات کی ضرورت ہے اور ہمیں یقین ہے کہ وہ ریاست (یو ٹی) کے اگلے وزیر اعلیٰ ہوں گے۔ جموں و کشمیر کے لوگ بھی اپنے لیڈروں سے پیار کرتے ہیں اور ان کے لیے کوئی بھی قربانی دینے کے لیے تیار ہیں۔‘‘ سرووری نے کافی اشارے دیتے ہوئے کہا کہ آزاد کی اپنی پارٹی بنانے کا امکان ہے۔
زیادہ تر کانگریسی لیڈر، جو آزاد کے وفادار دکھائی دے رہے ہیں، پہلے ہی نئی دہلی پہنچ چکے ہیں اور وہاں ڈیرے ڈالے ہوئے ہیں۔
اس دوران سابق ممبر اسمبلی محمد امین بٹ نے کہاکہ اب میں کانگریس کے وابستہ نہیں ہوں اور یہ کہ جس کانگریس میں عزت نہیں وہاں رہنا لیڈران کے لئے محال بن گیا ہے ۔
اُن کے مطابق غلام نبی آزاد نے پارٹی سے مستعفی ہوکر اچھا فیصلہ لیا ۔انہوں نے مزید بتایا کہ غلام نبی آزاد ایک منجھے ہوئے سیاسی لیڈر ہیں اور موصوف نے پورے ملک میں کانگریس کے لئے کام کیا ۔
سابق ممبر اسمبلی نے دعویٰ کیا کہ جموں وکشمیر میں ۹۰فیصد کانگریس لیڈران غلام نبی آزاد کے شانہ بشانہ کھڑے ہیں۔
سابق وزیر اور ایم ایل سی آر ایس چب نے بھی کانگریس سے استعفیٰ دیا۔ انہوں نے کہا غلام نبی آزاد کی جانب سے پارٹی کو الوداع کہنے کے بعد میں نے بھی کانگریس صدر سونیا گاندھی کو مستعفی ہونے کے بارے میں ایک خط روانہ کیا ہے ۔
غلام نبی آزاد کے قریبی ذرائع نے بتایا کہ نئی پارٹی تشکیل دینا خارج از امکان نہیں تاہم ابھی تک آزاد صاحب نے اس ضمن میں کوئی فیصلہ نہیں لیا۔انہوں نے کہا کہ غلام نبی آزاد کی جانب سے پارٹی کی بنیادی رکنیت سے مستعفی ہونے کا فیصلہ سوچ سمجھ کر لیا گیا کیونکہ اس پُرانی پارٹی میں اب کچھ نہیں بچا۔