نئی دہلی//
کانگریس نے سینئر لیڈر غلام نبی آزاد کے استعفیٰ کو ایک دھوکہ قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ انہوں نے پارٹی سے ایسے وقت میں تعلقات منقطع کئے ہیں جب سونیا گاندھی اور راہل گاندھی کی قیادت میں کانگریس نے ملک کے عوام کیلئے سڑکوں پر اتر کر اپنے مفادات کیلئے لڑ رہے ہیں۔
کانگریس کے سینئر ترجمان اجے ماکن نے یہاں پارٹی ہیڈکوارٹر میں پریس کانفرنس میں کہا کہ پریس کانفرنس دہلی کی شراب پالیسی (ایکسائز پالیسی) کے بارے میں تھی لیکن آزاد کا استعفیٰ میڈیا میں دیکھا گیا جس کی وجہ سے پریس کانفرنس کو اسی پر مرکوز کرنا پڑا۔
ماکن نے کہا کہ اس وقت کانگریس مہنگائی، بے روزگاری، پولرائزیشن جیسے مسائل پر لڑ رہی ہے اور اچھا ہوتا اگر غلام نبی آزاد جیسے سینئر لیڈر کانگریس کی اس لڑائی کو تقویت دیتے لیکن افسوس کہ انہوں نے استعفیٰ دے کر خود کانگریس قیادت پر حملہ کیا ہے ۔
ترجمان نے کہا کہ کانگریس اپنی جدوجہد کے تحت ۴ستمبر کو دہلی میں مہنگائی کے خلاف قومی سطح پر ہلہ بول ریلی کا انعقاد کر رہی ہے اور پارٹی کی بھارت جوڑو یاترا؍۷ستمبر سے شروع ہو رہی ہے ۔
اس سے قبل پارٹی۲۹؍اگست کو پورے ملک میں۲۲پریس کانفرنسیں کر کے عوام کو مودی حکومت کی عوام دشمن پالیسیوں سے آگاہ کرے گی اور۵ستمبر کو پورے ملک میں۳۲پریس کانفرنسیں کر کے تفصیلی جانکاری دی جائے گی۔
اس دوران کانگریس کے ترجمان پون کھیرا نے آزاد پر حملہ کرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے پانچ صفحات کا خط لکھا ہے جس میں ڈیڑھ صفحات میں اپنے پرانے عہدوں کے بارے میں تفصیل سے لکھا ہے اور کہا کہ پارٹی نے مجھے یہ عہدہ دیا، وہ عہدہ تھا۔
کھیرا نے آزاد کو ’پدکالو‘بھی بتایا اور کہا کہ وہ عہدے کے بغیر نہیں رہ سکتے ۔ راجیہ سبھا کا عہدہ ختم ہوتے ہی انہیں تکلیف ہونے لگی۔ عہدے کے بغیر وہ نہیں رہ سکتے تھے ۔ جب راہل گاندھی کی قیادت میں پارٹی کو مضبوط کرنے کی کوششیں کی جارہی ہیں تو وہ دھوکہ دے رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ آزاد جیسے لیڈر ہی کانگریس کو کمزور کرنے میں اہم کردار ادا کر رہے ہیں۔
کانگریسی ترجمان نے کہا کہ پارٹی کارکن سمجھتا ہے کہ آزاد نے کانگریس کو دھوکہ دیا ہے ۔ انہوں نے اپنے خط میں جو لکھا ہے اس سے واضح ہے کہ یہ خط وزیر اعظم نریندر مودی کے مطابق لکھا گیا ہے ۔
دریں اثنا، کانگریس کے میڈیا سربراہ جے رام رمیش نے بھی مسٹر آزاد پر حملہ کرتے ہوئے کہا’’جس شخص کی کانگریس قیادت سب سے زیادہ عزت کرتی ہے ، اس نے کانگریس قیادت پر ذاتی حملہ کرکے اپنے حقیقی کردار کو دکھایا ہے ۔ پارلیمنٹ میں پہلے مودی کے آنسو، پھر پدم وبھوشن، پھر مکان کا ایکسٹینشن …یہ کوئی اتفاق نہیں بلکہ تعاون ہے !‘‘