نئی دہلی//
مرکزی وزیر داخلہ‘ امت شاہ نے جمعرات کو سیکورٹی فورسز کو ہدایت دی کہ وہ جموں و کشمیر میں دہشت گردی کا صفایا کرنے کیلئے منصوبہ بند کارروائیوں کے ذریعے اپنی مربوط کوششیں جاری رکھیں۔
مرکزی وزیر داخلہ ایک اعلیٰ سطحی میٹنگ میں جموں کشمیر میں موجودہ صورتحال کا جائزہ لے رہے تھے۔میںٹنگ میںقومی سلامتی کے مشیر (این ایس اے) اجیت ڈوول، جموں و کشمیر کے لیفٹیننٹ گورنر منوج سنہا، مرکزی داخلہ سکریٹری اجے بھلا اور مرکز اور مرکز کے زیر انتظام انتظامیہ کے سینئر افسران نے شاہ کی صدارت میں ہونے والی میٹنگ میں شرکت کی۔
میٹنگ کے بعدجاری ایک سرکاری بیان میں کہا گیا ’’مرکزی وزیر داخلہ نے سیکورٹی فورسز اور پولیس سے کہا کہ وہ دہشت گردی کا صفایا کرنے کے لیے منصوبہ بند انسداد دہشت گردی کی کارروائیوں کے ذریعے مربوط کوششیں جاری رکھیں‘‘۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ جموں و کشمیر کے لوگ سیکورٹی فورسز کی مدد سے پراکسی جنگ کو فیصلہ کن طور پر شکست دیں گے۔
وزیر داخلہ نے کہا کہ یہ وزیر اعظم نریندر مودی کا ویڑن ہے کہ جموں و کشمیر ایک خوشحال اور پرامن ہو اور اس کو حاصل کرنے کے لیے سیکورٹی فورسز کو سرحد اور ایل او سی کو ناقابل تسخیر بنانے کی کوشش کرنی چاہیے۔
بیان کے مطابق وزیر داخلہ نے کہا کہ ایک بار جب دہشت گردوں، ہتھیاروں اور گولہ بارود کی سرحد پار نقل و حرکت کا خوف ختم ہو جائے گا، جموں و کشمیر کے لوگ سیکورٹی فورسز کی مدد سے پراکسی وار کو فیصلہ کن طور پر شکست دیں گے۔
میٹنگ میں یو اے پی اے کے تحت درج مقدمات کا جائزہ لیا گیا اور اس بات پر زور دیا گیا کہ تفتیش بروقت اور موثر ہونی چاہیے۔ شاہ نے کہا کہ متعلقہ ایجنسیوں کو معیاری تفتیش کو یقینی بنانے کیلئے صلاحیتوں کو بہتر بنانے پر کام کرنا چاہیے۔
میٹنگ میںسیکورٹی کا جائزہ سیکورٹی اہلکاروں پر حملوں، دراندازی کی کوششوںاور یونین ٹیریٹری میں ہلاکتوں کے بعد سامنے آیا ہے۔
جمعرات کو اوڑی کے کمل کوٹ سیکٹر میں لائن آف کنٹرول (ایل او سی) کے ساتھ سیکورٹی اہلکاروں نے تین دراندازوں کو مار گرایا۔
جموں و کشمیر میں گزشتہ چار دنوں میں سرحد پار سے دہشت گردوں کی طرف سے دراندازی کی کم از کم تین کوششیں ہوئی ہیں۔
دہشت گردوں کے ایک گروپ نے منگل کی رات جموں و کشمیر کے پلان والا سیکٹر میں ہندوستانی علاقے میں گھسنے کی کوشش کی۔ چوکس فوجیوں نے ان پر فائرنگ کی، جس سے وہ پسپائی پر مجبور ہو گئے۔
عہدیداروں نے بتایا کہ۲۱؍ اگست کو راجوری کے نوشہرہ کے جھنگر سیکٹر میں تعینات فوجیوں نے کنٹرول لائن کے ہندوستانی جانب دو سے تین دہشت گردوں کی نقل و حرکت دیکھی اور انہیں چیلنج کیا۔
ایک دہشت گرد نے بھاگنے کی کوشش کی لیکن فوجیوں کی فائرنگ سے زخمی ہو کر زندہ پکڑ لیا گیا۔ حکام نے بتایا کہ دو دیگر دہشت گرد فرار ہونے میں کامیاب ہو گئے۔
۲۲؍ اور۲۳؍ اگست کی درمیانی رات نوشہرہ کے لام سیکٹر میں دو سے تین دہشت گردوں کے ایک گروپ نے دراندازی کی کوشش کی۔ جیسے ہی وہ بارودی سرنگوں کے میدان میں آگے بڑھے، بارودی سرنگوں کا ایک سلسلہ متحرک ہو گیا اور دو الٹرا موقع پر ہی ہلاک ہو گئے۔
دہشت گردوں نے۱۱؍اگست کو راجوری ضلع میں ایک فوجی کیمپ پر حملہ کیا، جس میں چار فوجی ہلاک ہوئے۔ دونوں حملہ آوروں کو صبح سے پہلے کی خودکش حملے کے بعد فائرنگ کے تبادلے میں ہلاک کر دیا گیا جس نے تین سال سے زیادہ عرصے کے بعد جموں و کشمیر میں’فدائین‘ حملہ آوروں کی واپسی کی نشاندہی کی۔
حکومت نے پارلیمنٹ کو مطلع کیا تھا کہ۲۰۱۹ میں آئین کے آرٹیکل ۳۷۰ کی منسوخی کے بعد سے گزشتہ ماہ تک جموں و کشمیر میں۵کشمیری پنڈتوں اور ۱۶ دیگر ہندو اور سکھوں سمیت ۱۱۸ شہری مارے گئے تھے۔
کشمیری پنڈتوں کی ہلاکتوں نے کمیونٹی کے ارکان کی طرف سے احتجاج کو جنم دیا‘ جنہوں نے سیکورٹی بڑھانے اور سرکاری ملازمین کو محفوظ مقامات پر منتقل کرنے کا مطالبہ کیا۔
مئی میں جموں کے کٹرہ کے قریب ان کی بس میں آگ لگنے سے چار ہندو یاتری ہلاک اور کم از کم ۲۰ زخمی ہو گئے تھے۔ پولیس کو شبہ ہے کہ آگ بھڑکانے کیلئے چپکنے والے بم کا استعمال کیا گیا ہے۔
آرٹیکل ۳۷۰‘ جس نے جموں و کشمیر کو خصوصی درجہ دیا تھا‘۵؍اگست ۲۰۱۹ کو منسوخ کر دیا گیا تھا اور ریاست کو جموں و کشمیر اور لداخ کے مرکز کے زیر انتظام علاقوں میں تقسیم کر دیا گیا تھا۔ (ایجنسیاں)