کولکتہ// ہندوستان کے تجربہ کار بلے باز وراٹ کوہلی نے ہفتہ سے شروع ہونے والے 2022 ایشیا کپ سے قبل کہا کہ وہ اپنے کھیل کو سمجھتے ہیں اور کوئی بھی پریشانیوں کا سامنا کرنے کی صلاحیت کے بغیر اتنا آگے نہیں آسکتا ویرات کوہلی کافی عرصے سے خراب فارم سے لڑ رہے ہیں اور ایشیا کپ جیسے بڑےایونٹ میں اپنی رفتار دوبارہ حاصل کرنا چاہیں گے۔ کھیل سے وقفہ لینے کے بعد، کوہلی کے پاس پاکستان کے خلاف اپنے 100 ویں ٹی ٹوئنٹی میچ سے قبل اپنی کارکردگی کا خود جائزہ لینے اور اپنے کھیل کو بہتر طور پر سمجھنے کا وقت ہے۔
کوہلی نے اسٹار اسپورٹس پر ایک پروگرام کے دوران کہا، "میں اپنے کھیل کو سمجھتا ہوں۔ آپ حالات اور مختلف قسم کی گیندبازی کا مقابلہ کرنے کی صلاحیت کے بغیر اپنے بین الاقوامی کیریر میں اتنی دور نہیں آسکتے ہیں۔ میرے لیے یہ مرحلہ آسان ہے، لیکن میں اس مرحلے کو فراموش نہیں کرنا چاہتا ہوں اور اس سے سیکھنا چاہتا ہوں۔”
کوہلی نے آخری بار انگلینڈ میں ہندوستان کی نمائندگی کی، جہاں انہوں نے ایک ٹیسٹ، دو ٹی ٹوئنٹی اور تین ون ڈے کھیلے۔ انگلینڈ میں وراٹ کی کارکردگی مایوس کن رہی تھی اور وہ پورے دورے میں ایک بھی بڑا سکور نہیں کر سکے تھے۔
انہوں نے کہا، "انگلینڈ میں جو کچھ ہوا وہ ایک پیٹرن تھا، لہذا یہ وہ چیز تھی جس پر میں کام کر سکتا تھا اور مجھے اس پر قابو پانا تھا۔ ایسے وقت بھی تھے جب میں اپنی فارم کوواپس محسوس کرنے لگتا ہوں ، تو مجھے پتہ ہوتا ہے کہ میں بہترین بلےبازی کررہا ہوں۔ ایسا انگلینڈ میں نہیں تھا۔ مجھے ایسا محسوس نہیں ہوتا تھا کہ میں اچھی بلے بازی کر رہا ہوں ،اس لیے میں نے ایک غلطی پر سخت محنت کی جو مجھ سے بار بار ہو رہی تھی اور میں نے اس مسئلے پر قابو پالیا۔
کوہلی نے کہا، "میں جانتا ہوں کہ اتار چڑھاؤ آتے ہیں۔ جب میں اس مرحلے سے باہر نکلوں گا تو میں کتنا مستقل مزاج رہ سکتا ہوں۔ میرے تجربات میرے لیے مقدس ہیں۔ میں نے اس مرحلے پر یا ماضی میں جو کچھ بھی کیا ہے، میں اس کی تصدیق کر سکتا ہوں کہ میں نے کبھی بھی ایک شخص کے طور پرخود کو زیادہ اہمیت نہیں دی ہے۔”