نئی دہلی// سپریم کورٹ نے 2002 کے گجرات فسادات کے معاملوں میں جعلسازی اور مجرمانہ سازش کے الزام میں گرفتار سماجی کارکن تیستا سیتلواڑ کی عبوری ضمانت کی درخواست پر پیر کے روز گجرات حکومت کو نوٹس جاری کیا۔
جسٹس یو یو للت، ایس رویندر بھٹ اور سدھانشو دھولیا کی بنچ نے گجرات حکومت سے کہا کہ وہ 25 اگست کو ہونے والی سماعت سے پہلے اپنا موقف پیش کرے ۔
تیستا سیتلواڑ نے ٹرائل کورٹ کی طرف سے ضمانت کی درخواست مسترد ہونے کے بعد ہائی کورٹ سے رجوع کیا ہے ۔ اسی بنیاد پر انہوں نے سپریم کورٹ سے ضمانت کی اپیل کی ہے ۔
درخواست گزار نے ہائی کورٹ کے حکم پر سوال اٹھایا جس میں ان کی رہائی کی درخواست پر غور کے لیے 19 ستمبر کی تاریخ مقرر کی گئی تھی۔
سیتلواڑ نے اپنی درخواست میں کہا ہے کہ عدالت کی طرف سے قائم کردہ خصوصی تفتیشی ٹیم (ایس آئی ٹی) نے انہیں اس معاملے میں ملزم نہیں بنایا ہے ۔ انہوں نے الزام لگایا کہ گجرات فسادات کے متاثرین کی مدد کرنے پر گجرات حکومت انہیں نشانہ بنا رہی ہے ۔ انہیں 25 جون کو گرفتار کیا گیا تھا۔
جیسے ہی درخواست کی سماعت شروع ہوئی، جسٹس للت نے یہ کہتے ہوئے خود کو اس معاملے سے الگ کرنے کی پیشکش کی کہ وہ سہراب الدین شیخ انکاؤنٹر کیس کے کچھ ملزمان کی جانب سے عدالت میں پیش ہوچکے ہیں۔
لیکن سینئر وکیل کپل سبل نے سیتلواڑ کی طرف سے پیش ہوتے ہوئے کہا کہ ان کے مؤکل کو جسٹس للت کی سربراہی میں بنچ کے سماعت کرنے پر کوئی اعتراض نہیں ہے ۔
محترمہ سیتلواڑ نے اپنی عرضی میں دلیل دی کہ خصوصی تفتیشی ٹیم (ایس آئی ٹی) کی رپورٹ میں انہیں ملزم نہیں بنایا گیا ہے اور نہ ہی ان کے خلاف گواہوں کے بیانات سے چھیڑ چھاڑ کا کوئی ثبوت ملا ہے ۔