نئی دہلی//
اطلاعات و نشریات کی وزارت نے قومی سلامتی، مختلف ممالک کے ساتھ ہندوستان کے تعلقات اور امن و امان کے بارے میں پروپیگنڈہ پھیلانے کے الزام میں آٹھ یوٹیوب چینلوں پر پابندی لگا دی ہے ، جن میں سے سات ہندوستان اور ایک پاکستان سے چلائے جارہے تھے ۔
یہ تمام یوٹیوب چینل خبروں سے متعلق تھے اور ان پر انفارمیشن ٹیکنالوجی رولز۲۰۲۱ کے تحت پابندی لگا دی گئی ہے ۔ ان میں سے ایک چینل کے فیس بک اکاؤنٹ پر بھی پابندی لگا دی گئی ہے ۔
بلاک کئے گئے یوٹیوب چینلوں کو۱۱۴کروڑ بار دیکھا گیا تھا اور۸۵لاکھ۷۳۰۰۰سبسکرائبرز ہیں۔
ان چینلوں نے ہندستان مخالف جعلی مواد کو مونیٹائز کرا رکھا تھا۔
وزارت اطلاعات و نشریات کی جانب سے جن یوٹیوب چینلوں پر پابندی عائد کی گئی ہے ان میں ہندستان سے چلائے جانے والے لوک تنتر ٹی وی، یو اینڈ وی ٹی وی، اے ایم رضوی، گوروشالی پون متھیلانچل، سی ٹاپ فائیو ٹی ایچ، سرکاری اپڈیٹ اور سب کچھ دیکھو شامل ہیں۔
پاکستان سے چلنے والے یوٹیوب چینل کا نام جس پر پابندی عائد کی گئی ہے وہ نیوز کی دنیا ہے ۔ وزارت نے لوک تنتر ٹی وی کے فیس بک اکاؤنٹ پر بھی پابندی لگا دی ہے ۔
بلاک کیے گئے یوٹیوب چینلز کی مختلف ویڈیوز میں جھوٹے دعوے کیے گئے۔ مثال کے طور پر ان جعلی خبروں کو پیش کیا جاسکتا ہے،جیسے یہ خبر حکومت ہند نے مذہبی ڈھانچے کو مسمار کرنے کا حکم دیا ہے۔یا یہ کہ حکومت ہند نے مذہبی تہوار منانے، ہندوستان میں مذہبی جنگ کے اعلان وغیرہ پر پابندی عائد کردی۔ اس طرح کے مواد سے ملک میں فرقہ وارانہ انتشار پیدا کرنے اور امن عامہ کو خراب کرنے کی صورت حال پیدا ہوسکتی ہے۔
یوٹیوب چینلز کو مختلف موضوعات پر جعلی خبریں پوسٹ کرنے کے لیے بھی استعمال کیا گیا جیسے کہ ہندوستانی مسلح افواج، جموں و کشمیر وغیرہ۔ قومی سلامتی اور غیر ملکی ریاستوں کے ساتھ ہندوستان کے دوستانہ تعلقات کے تناظر میں مواد کو مکمل طور پر غلط اور حساس پایا گیا۔
وزارت کی طرف سے بلاک کیا گیا مواد ہندوستان کی خودمختاری اور سالمیت، ریاست کی سلامتی، غیر ملکی ریاستوں کے ساتھ ہندوستان کے دوستانہ تعلقات اور ملک میں امن عامہ کے لیے نقصان دہ پایا گیا۔ اس صورت حال کے مطابق، مواد کے معاملے میں انفارمیشن ٹیکنالوجی ایکٹ، ۲۰۰۰ کے سیکشن اے۶۹ کے تحت کارروائی کی گئی۔