رانچی// بورڈ آف کنٹرول فار کرکٹ ان انڈیا (بی سی سی آئی) نے منگل کو اپنے سابق عہدیدار امیتابھ چودھری کے انتقال پر تعزیت کا اظہار کیا۔
مسٹر چودھری کا منگل کی صبح دل کا دورہ پڑنے سے انتقال ہو گیا تھا۔
ذرائع نے بتایا کہ 62 سالہ مسٹر چودھری صبح اپنی رہائش گاہ پر جا رہے تھے کہ انہیں دل کا دورہ پڑا۔ مسٹر چودھری کو اس کے بعد رانچی کے ایک اسپتال لے جایا گیا جہاں ڈاکٹروں نے انہیں مردہ قرار دے دیا۔
ان کے انتقال پر تعزیت کا اظہار کرتے ہوئے بی سی سی آئی کے صدر سورو گنگولی نے کہاکہ میں مسٹر امیتابھ چودھری کے انتقال کے بارے میں جان کر صدمے اور غمزدہ ہوں۔ میری ان کے ساتھ طویل رفاقت تھی۔ میں ان سے پہلی بار زمبابوے کے دورے کے دوران ملا تھا جب میں ہندوستان کی قیادت کررہا تھا اور وہ ٹیم منیجر تھے۔ وقت کے ساتھ ہماری بات چیت بڑھتی گئی اور کھیل کے تئیں ان کاجنون واضح تھا، آج ہمارے پاس رانچی میں ایک عالمی سطح کا اسٹیڈیم اور کمپلکس ہے جو ان کی دوراندیشی اور انتھک کوششوں کی بدولت ہے، دکھ کی اس گھڑی میں میری تعزیت اور ہمدردی ان کے دوست اور اہل خانہ کے ساتھ ہے۔”
انڈین پولیس سروس (آئی پی ایس) کے سابق افسر مسٹر چودھری 2002 میں بی سی سی آئی کے رکن بنے تھے۔ انہوں نے 2005 میں اس وقت کے نائب وزیر اعلی سدیش مہتو کو شکست دے کر جھارکھنڈ اسٹیٹ کرکٹ ایسوسی ایشن کے صدر کا انتخاب بھی جیتا تھا۔
بی سی سی آئی کے سکریٹری جے شاہ نے کہاکہ میں مسٹر امیتابھ چودھری کے انتقال کی خبر سن کر صدمے اور غیریقینی کی حالت میں ہوں۔ ایک ایڈمنسٹریٹر کے طور پر وہ بہت جذباتی تھے اور نچلی سطح پر حقیقی تبدیلی لانا چاہتے تھے۔ جب انہوں نے جھارکھنڈ میں ذمہ داری سنبھالی تھی تو ریاست میں کرکٹ بہت ابتدائی مرحلے میں تھا۔ہم نے ان کی قیادت میں حقیقی تبدیلی دیکھی ہے۔میرے خیالات ان کے خاندان اور دوستوں کے ساتھ ہیں۔بھگوان انہیں اس نقصان پر قابو پانے کی طاقت دے۔ ”
انہوں نے ہندوستانی ٹیم (2005-09) کے مینیجر اور بی سی سی آئی کے قائم مقام سیکرٹری کے طور پر خدمات انجام دینے کے بعد 2013 میں رضاکارانہ ریٹائرمنٹ لے لیا اور سیاست میں شامل ہو گئے۔ تاہم، وہ سیاست میں کامیاب نہیں ہوئے اور انہیں جے وی ایم کے ٹکٹ پر رانچی سے انتخاب لڑتے ہوئے شکست کا سامنا کرنا پڑا۔
اس کے علاوہ مسٹر چودھری نے جھارکھنڈ پبلک سروس کمیشن (جے پی ایس سی) کے چیئرمین کے طور پر بھی خدمات انجام دیں اور حال ہی میں اپنی ذمہ داریوں سے بری ہوئے تھے۔