نئی دہلی// آل انڈیا فٹ بال فیڈریشن (اے آئی ایف ایف) کی انتظامی کمیٹی (سی او اے) نے منگل کو اے آئی ایف ایف کو معطل کرنے کے فیفا کے فیصلے پر حیرت اور مایوسی کا اظہار کیا۔
کمیٹی نے کہا کہ سپریم کورٹ کے حکم کے مطابق فیفا، ایشین فٹ بال فیڈریشن (اے ایف سی)، اے آئی ایف ایف، سی او اے اور وزارت کھیل کے درمیان گزشتہ کچھ دنوں سے سنجیدگی سے بات چیت جاری تھی اور ایسی صورت حال میں فیفا کا یہ فیصلہ ہے۔ حیران کن ہے۔
سہ او ائ نے کہا ’’جبکہ سی او اے سپریم کورٹ کے تین اگست اگست کے منظور کئے گئے فیصلے کو لاگو کرنے کے لئے پابند تھا، وہ تمام متعلقین کے ساتھ مسلسل رابطے میں بھی تھا‘‘۔
سی او اے ، فیفا -اے ایف سی، اے آئی ایف ایف اور وزارت کھیل کے درمیان گزشتہ چند دنوں کی بات چیت میں یہ تجویز کیا گیا ہے کہ 36 ریاستی نمائندوں کو ملاکر تشکیل الیکٹورل کالج کے ساتھ اے آئی ایف ایف کی ایگزیکٹو کمیٹی (ای سی) کے انتخابات کرائے جائیں۔
فیفا نے وزارت کھیل کے ذریعے یہ بھی تجویز کیا تھا کہ ای سی کے 23 ممبران ہو سکتے ہیں۔ اس تجویز کے مطابق کھلاڑیوں کو نامزد کیا جائے گا جن میں دو نامور خواتین کھلاڑی ہوں گی اور تمام نامزد کھلاڑیوں کو ایگزیکٹو کمیٹی میں ووٹ دینے کا حق حاصل ہوگا۔ اس طرح کمیٹی میں نامزد کھلاڑیوں کا ووٹ دینے کا حق 25 فیصد سے زیادہ ہوگا۔
کھلاڑیوں کے علاوہ باقی 17 ممبران کا انتخاب الیکشن بورڈ کرے گا جس میں صدر، جنرل سیکرٹری، خزانچی، نائب صدر اور شریک سیکرٹری جیسے عہدے داروں کا انتخاب بھی شامل ہے۔
اس معاملے پر سی او اے کا نقطہ نظر سخت ہے۔ اس کا کہنا ہے کہ یہ تجویز فیفا-اے ایف سی کی طرف سے 25 جولائی 2022 کو اے آئی ایف ایف کے قائم مقام سیکرٹری جنرل کو لکھے گئے خط سے ملتی جلتی ہے۔ ہمیں دیئے گئے آئین کے مسودے کے مطابق، موجودہ 36 رکنی فیڈریشن سے ’’اے آئی ایف ایف کانگریس‘‘ میں اضافی 36 نامور کھلاڑی ہوں گے۔ اگر ہم اس بات سے متفق ہیں کہ کھلڑیوں کی آواز سنی جانی چاہیے لیکن ہمارا یہ بھی ماننا ہے کہ اے آئی ایف ایف کے موجودہ ارکان کی اہمیت کو کم نہیں مانی جانی چاہئے لیکن ہم ’اسپورٹس کوڈ آف انڈیا‘ کی شرائط کو بھی سمجھتے ہیں اور ہم نے اے آئی ایف ایف کو تجویز دی ہے کہ وہ اپنی ایگزیکٹو کمیٹی میں 25 فیصد رکنیت نامور کھلاڑیوں کے لئے رکھے اور وہ نامزد رکن کے طور پر رکھے جائیں‘‘۔
سی او اے نے بیان میں یہ بھی کہا کہ انہوں نے سپریم کورٹ کے حکم کے مطابق ایک آزاد کمیٹی کی نگرانی میں انتخابات کرانے کا انتظام کیا تھا، جو فیفا کے 15 اگست کے احکامات کے مطابق تھا۔ انتخابات کے انعقاد کے لیے بہت نامور لوگوں کی خدمات حاصل کی گئیں۔