جموں//
دنیا کے بلند ترین ریلوے پل کے ڈیک کے دو سروں کو جوڑنے والے چناب ریلوے پل کے ’گولڈن جوائنٹ‘ کی ہفتہ کو جموں و کشمیر کے ضلع ریاسی میں نقاب کشائی کی گئی۔
یہ پل وادی کشمیر سے براہ راست رابطہ ثابت ہوگا۔
’’یہ ایک تاریخی لمحہ ہے‘‘۔ ایک سینئر عہدیدار نے کہا، انہوں نے مزید کہا کہ’گولڈن جوائنٹ‘ کی تکمیل ایک طویل سفر ہے۔انہوں نے کہا کہ ’گولڈن جوائنٹ‘ کی اصطلاح سول انجینئرز نے پل کے عرشے کے دونوں سروں کو جوڑنے پر کام کرتے ہوئے وضع کی تھی۔
حکام نے بتایا کہ تقریباً۳ء۱ کلومیٹر طویل پل، جو ۱۲۵۰ کروڑ روپے کی لاگت سے تعمیر کیا جا رہا ہے، ’گولڈن جوائنٹ‘ کی تکمیل کے ساتھ۹۸ فیصد مکمل ہو چکا ہے۔انہوں نے بتایا کہ یہ پل دریائے چناب سے۳۵۹ میٹر اوپر واقع ہے اور پیرس کے ایفل ٹاور سے بھی۳۰ میٹر اونچا ہے۔
عہدیداروں نے بتایا کہ یہ پل کٹرا سے بانہال تک ۱۱۱ کلومیٹر طویل حصے میں ایک اہم لنک بناتا ہے، جو کشمیر ریلوے پروجیکٹ کے ادھم پور،سرینگر،بارہمولہ سیکشن کا حصہ ہے۔
عہدیداروں نے بتایا کہ ۱۳۰۰ سے زائد کارکنان اور۳۰۰؍ انجینئرز پل کو مکمل کرنے کے لیے چوبیس گھنٹے کام کر رہے ہیں۔انہوں نے بتایا کہ تعمیر ۲۰۰۴ میں شروع ہوئی تھی لیکن اس علاقے میں اکثر تیز رفتار ہواؤں کے پیش نظر ریل مسافروں کی حفاظت کے پہلو پر غور کرنے کے لیے ۲۰۰۸۔۲۰۰۹ میں کام روک دیا گیا تھا۔
ایک بار مکمل ہونے کے بعد یہ پل ۲۶۰ کلومیٹر فی گھنٹہ کی رفتار سے چلنے والی ہواؤں کو برداشت کرنے کے قابل ہو جائے گا اور اس کی عمر ۱۲۰ سال ہو گی۔
سال۱۹۹۰ کی دہائی میں اس وقت کے وزیر اعظم پی وی نرسمہا راؤ نے کشمیر کے ریل رابطے کیلئے۲۶ سو کروڑ روپے کے پیکیج کا اعلان کیا تھا جب کہ سال ۲۰۰۲ میں اس وقت کے وزیر اعظم اٹل بہاری واجپائی نے جموں، سرینگر ریل رابطے کو قومی پروجیکٹ قرار دیا تھا۔