نئی دہلی// سپریم کورٹ نے پیر کو بہار کے ایک ضلع اور سیشن جج کومعطلی کے معاملے میں اپنی بے گناہی ثابت کرنے والے دستاویزات کو 10 دن کے اندر پیش کرنے کی اجازت دی۔
جسٹس یو یو للت اور جسٹس ایس. رویندر بھٹ کی بنچ نے بہار کے ضلع ارریہ کے جوڈیشل آفیسر ششی کانت رائے کی عرضی پرانہیں یہ اجازت دی۔پچھلی سماعت پر بنچ نے بہار حکومت اور ہائی کورٹ کے رجسٹرار جنرل کو نوٹس جاری کرتے ہوئے اپنا موقف پیش کرنے کو کہا تھا۔
جسٹس مسٹر رائے نے بچوں سے زیادتی کے ایک معاملے میں چار دن کے اندر مجرم کو موت کی سزا سنائی تھی۔اسی طرح ایک اور گینگ ریپ کیس میں جج نے ایک دن میں مجرم کو عمر قید کی سزا دی تھی۔
بنچ نے 29 جولائی کو ہائی کورٹ اور ریاستی حکومت کو نوٹس جاری کیا تھا۔ ساتھ ہی یہ بھی کہا کہ درخواست گزار متعلقہ ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج کے فیصلہ کرنے کی مدت سے متعلق نقطہ نظر کو ‘قابل ستائش’ قرار نہیں دیا جا سکتا۔
جج کی طرف سے پیش ہونے والے سینئر وکیل وکاس سنگھ نے پیر کو دلیل دی کہ درخواست گزار اپنا موقف پیش کرنا چاہتا ہے ۔ اس پر ہائی کورٹ کی جانب سے وکیل کی رائے جاننے کے بعد سپریم کورٹ نے بے گناہی ثابت کرنے کے لیے ضروری دستاویزات پیش کرنے کی اجازت دینے کے ساتھ ہی سماعت کی اگلی تاریخ 18 اگست مقرر کردی۔
پچھلی سماعت کے دوران، مسٹر سنگھ نے عرضی گزار کی طرف سے پیش ہوتے ہوئے کہا تھاکہ نئے تشخیصی نظام کی بنیاد پر سنیارٹی کامطالبہ کرنے والے درخواست گزار جج کو ہائی کورٹ سے کال موصول ہوئی تھی۔ اس کے بعد بغیر کسی وجہ کے ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج کو معطل کر دیا گیاتھا۔
پچھلی سماعت کے دوران، عدالت عظمیٰ نے کہا تھا، "صرف اس لیے کہ چار دنوں میں کچھ کیا جاتا ہے ، اس کا مطلب یہ نہیں ہے کہ فیصلے کومنسوخ کرناہوگا، لیکن ہم یہ نہیں کہہ سکتے کہ اس طرح کا نقطہ نظر قابل تعریف ہے ۔”
بنچ نے یہ بھی کہا تھا کہ سپریم کورٹ کے کئی فیصلے ہیں، جن میں کہا گیا ہے کہ سزا سنانے کی کارروائی ایک دن میں نہیں ہونی چاہیے ۔
بنچ نے ایڈوکیٹ مسٹر سنگھ (درخواست دینے والے جج) سے کہا تھا، ‘‘آپ نے ایک ہی دن میں ملزم کو سنا اور اسے عمر قید کی سزا سنائی ہے ۔ ایسا نہیں ہوتا۔ قانونی مقدمات کی پینڈنسی ایک مدا ہے ۔ ان معاملات کے تئیں نقطہ نظر ایک الگ مسئلہ ہے ۔”