سرینگر/۸اگست
جمعے کے دن سے جاری کشیدگی اور 44 فلسطینیوں کی ہلاکت کے بعد اسرائیل اور فلسطین کے درمیان جنگ بندی ہو گئی ہے۔
امریکہ اور اقوام متحدہ کے رہنماو ¿ں نے فریقین پر زور دیا کہ وہ جنگ بندی کی پاسداری جاری رکھیں۔
ایک بیان میں، امریکی صدر جو بائیڈن نے جنگ بندی کی تعریف کی اور فریقین سے مطالبہ کیا کہ ’اس پر مکمل عملدرآمد کریں اور غزہ میں ایندھن اور انسانی امداد کی فراہمی کو یقینی بنائیں۔‘
امریکی صدر نے شہریوں کی ہلاکتوں کی رپورٹس کی بروقت تحقیقات پر بھی زور دیا۔
واضح رہے کہ یہ جنگ بندی مصر کی طرف سے ثالثی کے نتیجے میں ہوئی، جو ماضی میں بھی اسرائیل اور غزہ کے درمیان ثالث کے طور پر کام کرتا رہا ہے۔
اتوار کی شام تک، فلسطینی وزارت صحت نے کہا تھا کہ تازہ ترین تشدد میں ریکارڈ کی گئی 44 اموات میں سے 15 بچوں کی تصدیق ہو چکی ہے۔
غزہ کی وزارت صحت نے فلسطینیوں کی ہلاکت اور 300 سے زائد افراد کے زخمی ہونے کا ذمہ دار ’اسرائیلی جارحیت‘ کو قرار دیا ہے۔
جمعے کے روز سے جاری تشدد میں متعدد فلسطینیوں کی ہلاکت کے بعد اسرائیل اور فلسطین کے درمیان جنگ بندی کے لیے مذکرات مصر کی کوششوں سے اسرائیل اور اسلامی جہاد (پی آئی جے) کے درمیان ہوئے۔
پی آئی جے کے ترجمان طارق سیلمی نے کہا، ’ہم مصری کوششوں کو سراہتے ہیں جو ہمارے لوگوں کے خلاف اسرائیلی جارحیت کو ختم کرنے کے لیے کی گئیں۔‘
اسرائیل نے کہا کہ اگر جنگ بندی کی خلاف ورزی کی جاتی ہے تو وہ ’سخت جواب دینے کا حق برقرار رکھتا ہے۔‘
اس سے قبل غزہ سے یروشلم پر راکٹ فائر کیے گئے۔ گذشتہ سال مئی کے بعد ایسا پہلی بار ہوا کہ غزہ سے راکٹ یروشلم تک پہنچے ہوں