سرینگر//
سینٹرل بیورو آف انوسٹی گیشن (سی بی آئی ) نے جمعے کے روز سرینگر‘جموں اور بنگلور میں۳۰مقامات پر چھاپے ڈالے اور اہم کاغذات کو ضبط کرنے کا دعویٰ بھی کیا گیا۔
معلوم ہوا ہے کہ سی بی آئی نے سروسزسلیکشن بورڈ کے سابق سیکریٹری ، ممبر ،بی ایس ایف کے میڈیکل آفیسر اور جس پرائیوٹ کمپنی نے امتحانات منعقد کروائے اْس کے ذمہ داروں سمیت ۳۳ ملزمان کے خلاف کیس درج کرکے تحقیقات شروع کی۔
بتادیں کہ سروسز سلیکشن بورڈ (ایس ایس بی ) کی جانب سے سب انسپکٹر اسامیوں کو پْر کرنے کی خاطر تحریری امتحان لیا گیا اور کئی ماہ کے بعد جب حتمی لسٹ کو منظر عام پر لایا گیا تو اس پر سوالات اْٹھنے لگے جس کے بعد جموں وکشمیر انتظامیہ نے سی بی آئی کے ذریعے تحقیقات کرانے کے احکامات صاد رکئے۔
سی بی آئی ذرائع کے مطابق ایس آئی امتحانات میں دھاندلیوں میں مبینہ طور پر ملوث ۳۳؍ افراد کے خلاف باضابط طورپر مقدمہ درج کیا گیا۔ملزمان میں بی ایس ہیڈ کواٹر پلورا جموں کے میڈیکل آفیسر ڈاکٹر کرنیل سنگھ، اسسٹنٹ سب انسپکٹر اشوک کمار، سابق سی آر پی ایف آفیسر اشونی کمار، ای ڈی یو میکس کلاسز اکھنور کے مالک اونیش گھپتا، منیجر اکشے کمار، آر ٹی استاد روشن برال، سروسز سلیکشن بورڈ کے سابق ممبر کے اے ایس آفیسر نارائن دھت، سابق سیکریٹری ایس ایس بی بشن داس، سابق سیکشن آفیسر انجو رینہ ، میرٹ ٹریک سروسز پرائیوٹ لمیٹیڈ بنگلورو سمیت مزید ۳۳؍افراد کے خلاف کیس درج کیا گیا۔
سی بی آئی بیان کے مطابق سب انسپکٹر امتحانات میں دھاندلیوں کے بعد باضابط طورپر ایف آئی آر درج کیا گیا۔بتادیں کہ امسال۲۷مارچ کو سروسز سلیکشن بورڈ کی جانب سے سب انسپکٹر اسامیوں کو پْر کرنے کی خاطر تحریری امتحانات لیا گیا اور۴جون کو لسٹ منظر عام پر لایا گیا۔
جوں ہی لسٹ منظر عام پر آیا تو اْس پر سوالات اْٹھنے لگے کیونکہ ایک ہی گھر کے چار چار افراد کو سلیکشن لسٹ میں منتخب پایا گیا جس کے بعد جموں اور سری نگر میں اْمیدواروں نے احتجاجی مظاہرئے شروع کئے۔
احتجاج کے بیچ جموں وکشمیر کے ایل جی منوج سنہا نے تین نفری کمیٹی تشکیل دی جنہیں ایک ہفتے کے اندر اندر رپورٹ پیش کرنے کے بارے میں حکم دیا گیا۔کمیٹی نے جو رپورٹ ایل جی کو سونپی اس میں اس بات کی تصدیق ہوئی کہ امتحانات کے دوران بڑے پیمانے پر دھاندلیاں کی گئیں جس کے بعد منوج سنہا نے سی بی آئی کے ذریعے تحقیقات کرنے کے احکامات صاد رکئے۔تحقیقات کے دوران پایا گیا کہ سروسز سلیکشن بورڈ کے بعض آفیسران اور جس کمپنی نے امتحانات کو منعقد کروایا کے درمیان ساز باز ہونے کے بارے میں پتہ چلا۔
تفتیش کے دوران معلوم ہوا ہے کہ جموں ، راجوری اور سانبہ اضلاع سے تعلق رکھنے والے اْمیدواروں نے صد فیصد نمبرات حاصل کئے جس پر امیدواروں نے سوالات اْٹھاتے ہوئے بتایا کہ مسابقتی امتحانات میں صد فیصد نمبرات سے پاس ہونا ناممکن ہے۔
سی بی آئی ذرائع نے بتایا کہ تحقیقات بڑے پیمانے پر شروع کی گئی اور بہت جلد گرفتاریاں بھی متوقع ہے۔ذرائع نے بتایا کہ ایس آئی امتحانات کے پرچے بھاری رقومات کے عوض اْمیدواروں میں فروخت کئے گئے۔ میڈیا رپورٹوں کے مطابق۱۵سے۲۰لاکھ روپیہ میں ایک اْمیدوار کو ایس آئی امتحان کا پرچہ فروخت کیا گیا جس وجہ سے قابل اور محنتی اْمیدواروں کے ساتھ بہت بڑا ظلم کیا گیا۔باوثوق ذرائع کا کہنا ہے کہ اس میں بعض سیاستدانوں کے نام بھی سامنے آئے ہیں اور اْن سے بھی پوچھ تاچھ کرنے کو ذرائع نے خارج از امکان قرا ر نہیں دیا ہے۔
ذرائع نے بتایا کہ جموں میں مختلف آفیسران کے گھروں پر چھاپہ ماری کے دوران اہم کاغذات سی بی آئی کے ہاتھ لگے ہیں۔