جموں/ //
جموں کشمیر پولیس سروسز (جے کے پی ایس) کے۳۲؍ افسران کو انڈین پولیس سروسز (آئی پی ایس) میں شامل کرنے کی راہ ہموار کرتے ہوئے، پولیس ہیڈ کوارٹر نے اس تجویز کو منظوری دے دی ہے اور اس کو منظوری کیلئے محکمہ داخلہ کو بھیج دیا ہے۔
ایسے اشارے مل رہے ہیں کہ یوم آزادی کی تقریبات کے بعد کسی بھی وقت مرکزی وزارت داخلہ اور یونین پبلک سرویس کمیشن تک یہ تجویز پہنچے گی۔
ایک میڈیا رپورٹ کے مطابق ۲۰۱۵ سے ۲۰۲۰ کے درمیان آئی پی ایس کی بتیس اسامیاں الگ کی گئی ہیں۔سال۲۰۱۵ کے لیے سب سے زیادہ آٹھ اسامیاں مختص کی گئی ہیں، اس کے بعد سال۲۰۱۸ کے لیے سات، ۲۰۱۷ اور ۲۰۱۹ کے لیے پانچ، سال۲۰۱۶ کے لیے چار اور ۲۰۲۰ کے لیے تین۔
۲۰۲۱؍اور ۲۰۲۲ کے لیے جے کے پی ایس افسران کو آئی پی ایس میں شامل کرنے کے لیے پوسٹوں کو ابھی تک نوٹیفائی نہیں کیا گیا ہے۔ یہ پہلی بار ہوگا جب جے کے پی ایس کے ۳۲؍ افسران ایک ہی بار میں آئی پی ایس حاصل کریں گے۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے’’انڈکشنز کیلئے۳۲ اسامیوں کی نشاندہی کے بعد، پولیس ہیڈ کوارٹر نے تفصیلی دستاویز ات تیار کئے ہیں جن میں سال وار اسامیاں اور سنیارٹی کے مطابق افسران شامل ہیں۔ پولیس ہیڈکوارٹر کی طرف سے ایک مشق شروع کی گئی تھی اور اب اسے محکمہ داخلہ کو بھیج دیا گیا ہے‘‘۔
جے کے پی ایس افسران جو آئی پی ایس میں شامل کیے جائیں گے، انہیں ’اگمٹ‘ (اروناچل پردیش، گوا، میزورم یونین ٹیریٹریز) کا کیڈر ملے گا کیونکہ مرکزی وزارت داخلہ نے پہلے ہی جموں و کشمیر کے سابقہ کیڈر کو ’اگمٹ‘ میں ضم کر دیا ہے کیونکہ جموں کشمیر کو ۵؍ اگست۲۰۱۹ کو مرکز کے زیر انتظام علاقہ بنایا گیا تھا‘‘۔
حکومت نے اب جے کے پی ایس افسران کو آئی پی ایس میں شامل کرنے کو ہر سال ایک باقاعدہ خصوصیت بنانے کی تجویز پیش کی ہے تاکہ جے کے پی ایس افسران کو دیگر ریاستوں اور مرکز کے زیر انتظام علاقوں کی طرح آئی پی ایس میں بروقت شامل کیا جا سکے نہ کہ ۱۰سال کے بعد جیسا کہ پچھلے سال تک تھا۔
جے کے پی ایس افسران کو فائدہ پہنچانے کے علاوہ، آئی پی ایس میں ان کی شمولیت سے جموں و کشمیر حکومت کو یونین ٹیریٹری میں خاص طور پر ڈی آئی جی کے عہدے پر آئی پی ایس افسران کی کمی پر قابو پانے میں بھی مدد ملے گی۔
رپورٹ میں ذرائع کے حوالے سے کہا گیا ہے کہ جے کے پی ایس افسران کی آئی پی ایس میں شمولیت سے اس کمی کو یقینی طور پر دور کیا جائے گا۔