نئی دہلی/۲۷جولائی
دہلی کی تہاڑ جیل میں عمر قید کی سزا پانے والے جموں و کشمیر لبریشن فرنٹ کے سربراہ محمد یاسین ملک کو رام منوہر لوہیا اسپتال میں شریک کیا گیا ہے۔
یاسین ملک نے گزشتہ جمعہ کو تہاڑ جیل مین بھوک ہڑتال شروع کی تھی۔ منگل کو انکی طبیعت بگڑنے کے بعد انہیں ڈرپ لگایا گیا تھا اور جیل کے ایک طبی نگہداشت والے کمرے میں منتقل کیا گیا تھا۔
جیل حکام کا کہنا ہے کہ آج صبح یاسین ملک کا بلڈ پریشر عدم مستحکم ہونے کے بعد انہیں آر ایم ایل ہسپتال میں داخل کرایا گیا۔ یاسین ملک گزشتہ چار سال سے مختلف کیسوں میں ملوث ہونے کی وجہ سے بند ہیں۔ انکی تنظیم کو حکام نے ۷۱۰۲ میں غیر قانونی قرار دیا ہے۔
یاسین ملک کو دو ماہ قبل ایک ٹیرر فنڈنگ کیس میں دلی کی ایک ذیلی عدالت نے عمر قید اور دس لاکھ روپے جرمانے کی سزا سنائی تھی۔
یاسین ملک نے اس کیس میں اعتراف جرم کیا تھا اور خود ہی کیس کی پیروی کی تھی۔ حکام انکے خلاف دیگر دو کیسز میں بھی مقدمہ چلارہے ہیں جن میں۱۹۸۹ میں اسوقت کے مرکزی وزیر داخلہ مفتی محمد سعید کی بیٹی روبیہ سعید کا اغوا بھی شامل ہے۔
گزشتہ ہفتے اس کیس میں روبیہ سعید جموں کی سی بی آئی عدالت میں پیش ہوئیں جبکہ یاسین ملک نے دلی سے آن لائن انکے ساتھ جرح کی۔
یاسین ملک جموں و کشمیر کے ان علیحدگی پسندون کے پہلے دستے میں شامل تھے جنہوں نے عسکریت پسندی کا راستہ اکتیار کیا تاہم انہوں نے ۱۹۹۴ میں اپنی تنظیم جے کے ایل ایف کو سیاسی محاذ پر سرگرم کیا تھا اور عسکریت کو خیر باد کہا تھا۔ انہوں نے عسکریت چھوڑنے کے بعد کئی وزرائے اعظم سے ملاقات کی جبکہ انہیں حکومت ہند نے بیرون ملک جانے کی بھی اجازت دی تھی۔