نئی دہلی// وزیر اعظم نریندر مودی نے کہا ہے کہ جس بوڈو لینڈشناخے کبھی جدوجہد ہوا کرتی تھی وہ آج قومی کھیلوں کے پلیٹ فارم پر ایک نئی شناخت کے ساتھ کھڑا ہوگیا ہے اور وہاں منعقد ہونے والے فٹ بال ٹورنامنٹ میں 70 ہزار سے زیادہ فٹ بال کھلاڑی حصہ لے رہے ہیں، جس سے یہ ایونٹ میدان میں ایک نئے انقلاب کا اشارہ ہے۔
اپنے ماہانہ ریڈیو پروگرام ’من کی بات‘ کے 123ویں ایپی سوڈ میں مسٹر مودی نے دلچسپ انداز میں کہا ’آپ ایک تصویر کا تصور کیجئے۔ صبح کی دھوپ پہاڑیوں کو چھو رہی ہو، آہستہ آہستہ روشنی میدانی علاقوں کی طرف بڑھ رہی ہے اور اس روشنی کے ساتھ فٹبال کے شائقین کا گروپ آگے بڑھ رہا ہے۔ سیٹی بجتی ہے اور چند لمحوں میں میدان تالیوں اور نعروں سے گونج اٹھتا ہے۔ ہر پاس، ہر گول کے ساتھ لوگوں کا جوش بڑھتا جا رہا ہے۔ آپ سوچ رہے ہوں گے کہ یہ کیسی خوبصورت دنیا ہے۔ دوستو، یہ تصویر آسام کے ایک بڑے علاقے بوڈولینڈ کی حقیقت ہے۔‘
انہوں نے کہا کہ بوڈولینڈ جہاں کبھی مشکل دور سے گزار رہا تھا، آج ایک نئے روپ کے ساتھ ملک کے سامنے کھڑا ہے۔ نوجوانوں میں جو توانائی اور اعتماد ہے وہ فٹ بال کے میدان میں سب سے زیادہ نظر آتا ہے۔ بوڈو لینڈ سی ای ایم کپ کا انعقاد بوڈو ٹیری ٹوریل علاقہ میں کیا جا رہا ہے۔ یہ صرف ایک ٹورنامنٹ نہیں ہے، یہ اتحاد اور امید کا جشن بن گیا ہے۔
مسٹر مودی نے کہا ہے کہ صورتحال ایسی ہے کہ اس خطے میں 3700 سے زیادہ ٹیمیں ہیں، تقریباً 70 ہزار کھلاڑی ہیں اور ان میں ہماری بیٹیاں بڑی تعداد میں حصہ لے رہی ہیں۔ یہ اعداد و شمار بوڈو لینڈ میں ایک بڑی تبدیلی کی کہانی بیان کر رہے ہیں۔ بوڈولینڈ اب ملک کے کھیلوں کے نقشے پر اپنی چمک میں اضافہ کررہا ہے۔
انہوں نے کہا ’’ایک وقت تھا جب جدوجہد اس جگہ کی پہچان تھی۔ پھر یہاں کے نوجوانوں کے لیے راستے محدود ہو گئے۔ لیکن آج ان کی آنکھوں میں نئے خواب اور دلوں میں خود کفیلی کا حوصلہ ہے۔ یہاں سے آنے والے فٹ بال کھلاڑی اب بڑے پیمانے پر اپنی شناخت قائم کررہے ہیں۔ ہالی چرن نارزاری، درگا بورو، اپوربا نرزاری، منبیر باسوماتاری – یہ صرف فٹ بال کھلاڑیوں کے نام نہیں ہیں – یہ نئی نسل کی پہچان ہیں جنہوں نے بوڈولینڈ کو میدان سے قومی سطح تک پہنچایا۔ ان میں سے کئی نے محدود وسائل کے ساتھ پریکٹس کی، کئی نے مشکل حالات میں اپنا راستہ بنایا اور آج ان کا نام لے کر ملک کے کتنے ہی ننھے بچے اپنے خوابوں کا آغاز کرتے ہیں۔‘