نہیں صاحب کیا رکھا ہے اس فلسفے میں کہ کامیاب ہو نے کیلئے سخت محنت اور لگن کی ضرورت ہے اور… اور جو سخت محنت کیلئے تیار نہ ہو ‘ جس میں کچھ کرنے کی لگن نہ ہو وہ کچھ حاصل نہیں کرسکتا ہے… وہ کامیاب ‘کبھی کامیاب نہیں ہو سکتا ہے کہ… کہ ناکامی اس کا مقدر بن جاتی ہے۔ نہیں صاحب ہم اس میں یقین نہیں رکھتے ہیں… یہ فلسفہ فرسودہ ہے … اس میں کوئی جان نہیں ہے ‘ کوئی حقیقت نہیں ہے کہ … کہ ہم نے دیکھا ہے … اپنے آنکھوں سے دیکھا ہے کہ ناکامی کے بعد … ناکام ہو نے پر بھی لوگوں کو انعام و اکرام سے کیسے نوازا جاتا ہے… ہم نے دیکھا ہے کہ کیسے اپنی اور اپنے ملک کی ساکھ کو مٹی میں ملانے ‘ اسے داغدار بنانے کے بعد بھی کیسے بڑے بڑے القاب سے نوازجاتا ہے… ہم کیا آپ نے بھی دیکھا ہو گا… یہ دیکھا ہو گا کہ ہمسایہ ملک پاکستان نے اپنی فوج کے سربراہ ‘جنرل عاصم منیر کو فیلڈ مارشل بنا دیا … اسے فیلڈ مارشل کے طور پر ترقی دی … اور یہ اتنی بڑی ترقی ہے کہ اس ملک کی تاریخ میں ایسا صرف دوسری بار ہوا ہے … پہلی بار ایوب خان فیلڈ مارشل بن گئے تھے … اور اب جنرل عاصم منیر ۔ یقینا ہمیںپاکستان اور نہ اس کے فوجی سربراہ سے کچھ لینا دینا ہے … لیکن… لیکن ایک بات جو ہماری اس نا سمجھ‘ سمجھ میں نہیں آ رہی ہے وہ یہ ہے کہ خدا نخواستہ اگر پاکستان آپریشن سندور میں الٹا بھارت کے دانٹ کھٹے کر تا تو… تو عاصم منیر کو کس عہدے پر ترقی دی جاتی… بھارت کے ساتھ ۴ دن کے فوجی ٹکراؤ میں منہ کی کھانے پر اسے فیلڈ مارشل بنادیا گیا … جیتنے پر اسے کس عہدے … کس ایوارڈ سے نوازا جاتا …اللہ میاں کا شکر ہے کہ ایسا نہیں ہوا اور… اور پاکستان کو چین کی تمام طرح کی مدد کے باوجود منہ کی کھانی پڑی … اس کی فضائیہ کے اڈوں کو بھارتی میزائیلوں نے ایسے داغدار بنا دیا کہ پاکستان کو برسوں یہ دھبے صاف کرنے میں لگ جائیں گے… لیکن… لیکن اس کی ہمت ‘ جرأت اور جسارت دیکھئے کہ… کہ ہارنے پر‘ شکست کھانے پر بھی اس نے اپنے فوجی سربراہ کو اتنا بڑا …اعزاز دیا اور… اور اس لئے دیا کہ یہ پاکستان ہے… اور ایسا صرف پاکستان میں ہی ہو سکتا ہے… کہیں اور نہیں ‘ بالکل بھی نہیں ۔ ہے نا؟