سرینگر///
سرینگر پولیس نے ملک دشمن عناصر کے خلاف جاری کریک ڈاؤن میں۲۳دہشت گرد معاونین اور شر پسندوں کو پبلک سیفٹی ایکٹ کے تحت گرفتار کیا ہے ۔
ان افراد پر ملک دشمن سرگرمیوں اور عوامی بدامنی میں ملوث ہونے کے الزامات ہیں۔
پولیس نے ان تمام افراد کے خلاف باقاعدہ ڈوزیئر تیار کر کے ضلع مجسٹریٹ سرینگر سے حراستی احکامات حاصل کیے ، جس کے بعد انہیں گرفتار کر کے مختلف جیلوںجیسے کہ پونچھ، اُدھم پور اور کوٹ بلوال (جموں)میں منتقل کر دیا گیا۔
پولیس نے گرفتار شدگان کی شناخت ساقب شفیع وانی، بٹہ مالو، ولید اعجاز شیخ عرف ولید، نیو کالونی بٹہ مالو،ہاشم فاروق میر اخراج پورہ راجباغ، سیار احمد شیخ عرف ساحل، نیو کالونی بٹہ مالو،توصیف احمد خان، فردوس آباد بٹہ مالو،شوکت احمد ڈار، نشاط،علی محمد راتھر عرف علی پاکستانی، مل فاک حضرت بل،اویس فاروق لون، مائسمہ، مصیب احمد خان، ہمدانیا کالونی بمنہ،فیروز احمد نجار ہارون، شبیر احمد غلام، باغیاث، ساجد شہنواز میر عرف پیٹرولے ساکن بٹہ مالو، نعمان قیوم گنائی، چھانہ پورہ، شبیر احمد غلام، باغیاث، ساجد شہنواز میر عرف پٹرولے ، بٹہ مالو، نعمان قیوم گنائی، چھانپورہ،اویس الطاف بٹ، پادشاہی باغ،جنید ظہور بنگرو، فتح کدل،مظفر فاروق میر، بڈگام، عنیب نصیر میر، بڈگام،عرفان احمد سیرو عرف عرفان، نوا کدل، فہد بشیر صدیقی عرف عمر کچوا، خانیار،زبیر احمد لون، عیدگاہ،فیضان یاسین شیخ، جمالٹہ،ابراہیم رشید گانی عرف گپی، بٹہ مالوعبد الحمید گانی، ہارون کے بطور کی ہے ۔
پولیس کے مطابق ان افراد کے خلاف پہلے بھی کئی فوجداری مقدمات درج تھے ، تاہم عدالتوں سے ضمانت پر رہا ہونے کے بعد بھی یہ عناصر دوبارہ عوامی بدامنی اور تخریبی سرگرمیوں میں ملوث پائے گئے ۔
پولیس ترجمان نے کہا کہ سری نگر شہر میں ایسے ملک دشمن اور سماج دشمن عناصر کے خلاف سخت کارروائی جاری ہے ۔ ان کا کہنا تھا کہ جموں و کشمیر پولیس قانون کی پوری طاقت کے ساتھ ایسے عناصر کو بے نقاب کرنے کیلئے پرعزم ہے ۔
پولیس نے ایسے تمام افراد کو تنبیہ کی ہے کہ جو کسی بھی غیرقانونی یا تخریبی سرگرمی میں ملوث ہیں قانون کی گرفت اُن تک جلد پہنچے گی اور ہر مجرم کو اس کے انجام تک پہنچایا جائے گا۔
اس دوران جموںکشمیر پولیس کی سٹیٹ تحقیقاتی ایجنسی (ایس آئی اے ) نے ہفتے کے روز وسطی اور شمالی کشمیر میں سلیپر سیل ماڈیول سے متعلق ایک معاملے میں۱۱مقامات پر وسیع پیمانے پر چھاپے مارے ۔
ایجنسی کے ایک ترجمان نے اپنے ایک بیان میں کہا’’سلیپر سیل ماڈیول سے متعلق تحقیقات میں، ایس آئی اے ، کشمیر کی طرف سے پورے جنوبی کشمیر میں مارے گئے چھاپوں کے تسلسل میں آج وسطی اور شمالی کشمیر میں تقریباً ۱۱ مقامات پر وسیع پیمانے پر چھاپے مارے گئے ‘‘۔
ترجمان نے کہا’’یہ چھاپے ایف آئی آر نمبر۳۸‘۱۸بی ‘۱۷‘۱۳کے تحت درج ایک کیس کی تحقیقات کے سلسلے میں مارے گئے تھے ‘‘۔
ان کا کہنا تھا’’مجازعدالت کی طرف سے اجازت کے بعد یہ تلاشی کارروائیاں ایگزیکٹو مجسٹریٹوں کی موجودگی میں انجام دی گئیں‘‘۔
بیان میں کہا گیا ’’چھاپوں کے دوران، قابل اعتراض مواد قبضے میں لے لیا گیا ہے اور مشتبہ افراد کو مزید پوچھ گچھ کے لئے حراست میں لیا گیا‘‘۔
بیان میں کہا گیا ہے ’’ابتدائی تحقیقات سے یہ بات واضح طور پر سامنے آئی ہے کہ یہ او جی ڈبلیوز دہشت گردی کی سازش، پروپیگنڈہ کرنے اور ہندوستان مخالف بیانیہ کو آگے بڑھانے میں سرگرم عمل ہیں جس کا مقصد نہ صرف ہندوستان کی خودمختاری اور علاقائی سالمیت کو چیلنج کرنا ہے بلکہ بے اطمینانی، عوامی انتشار اور فرقہ وارانہ منافرت کو بھڑکانا بھی ہے ‘‘۔
ترجمان نے کہا’’ریاستی تحقیقاتی ایجنسی، کشمیر قومی سلامتی کے تحفظ اور امن عامہ کو برقرار رکھنے کے عزم میں ثابت قدم ہے ، یہ کسی بھی قسم کی علاحدگی پسند اور دہشت گردانہ سرگرمیوں میں ملوث افراد یا گروہوں کے خلاف سخت کارروائی جاری رکھے گی‘‘۔
بیان میں کہا گیا’’یہ مشاہدہ کیا گیا ہے کہ آن لائن بنیاد پرستی میں ملوث ہونے کے لیے ایس آئی اے کی چھان بین کے تحت زیادہ تر افراد ۱۸سے۲۲سال کے متاثر کن عمر کے گروپ میں آتے ہیں‘‘۔
ان کا کہنا ہے ’’اس تناظر میں اساتذہ، والدین اور ساتھیوں کا کردار انتہائی اہم ہو جاتا ہے اگرچہ مستقل نگرانی ہمیشہ ممکن نہیں ہوسکتی ہے ، لیکن نوجوان افراد کی آن لائن سرگرمیوں سے چوکنا رہنا چاہئے اور اگر کوئی پریشان کن رویہ نظر آتا ہے تو بروقت رہنمائی کی جانی چاہئے ‘‘۔
بیان میں کیا گیا’’اگر ضروری ہو تو، معاملے کی اطلاع مقامی پولیس حکام کو دی جانی چاہیے تاکہ اس بات کو یقینی بنایا جا سکے کہ ایسے نوجوانوں کو مناسب مداخلت اور مشاورت مل سکے ۔‘‘