جموں شہر اور اطراف کے علاقوں میں ہفتے کی صبح شہری اُس وقت خوفزدہ ہو گئے جب علی الصبح دھماکوں جیسی گونج دار آوازیں سنائی دینے لگیں اور فضاءمیں سائرن بجنے لگے ۔
دفاعی ذرائع کے مطابق یہ صورتحال پاکستان کی جانب سے مشتبہ ڈرون حملوں کی ایک نئی لہر کے بعد پیدا ہوئی، جس کے نتیجے میں جموں و کشمیر کے کئی سرحدی اضلاع میں شدید کشیدگی دیکھی جا رہی ہے ۔
افسران نے بتایا کہ صبح تقریباً پانچ بجے جموں اور ادھم پور شہروں میں زوردار دھماکوں کی آوازیں سنائی دیں، جس کے بعد شہری خوف و ہراس کے عالم میں گھروں سے باہر نکل آئے ۔ بعد ازاں معلوم ہوا کہ یہ آوازیں سرحد پار سے ہونے والے تازہ ڈرون حملے اور بھاری گولہ باری کا نتیجہ تھیں۔
دفاعی افسران نے تصدیق کی کہ راجوری اور پونچھ کے سرحدی اضلاع کے علاوہ جموں کے اکھنور سیکٹر میں بھی رات بھر وقفے وقفے سے توپخانے اور مارٹر شیلنگ کی گئی۔ سرنکوٹ اور نوشہرہ کے علاقوں میں بھی توپ کے گولے گرنے کی اطلاعات ملی ہیں۔
جمعہ کی رات ہندوستان اور پاکستان کے درمیان بین الاقوامی سرحد اور لائن آف کنٹرول کے ساتھ ساتھ 26 مختلف مقامات پر پاکستانی ڈرونز کی موجودگی رپورٹ ہوئی تھی۔ ان مقامات میں جموں و کشمیر کے بارہمولہ، سری نگر، اونتی پورہ، نگروٹہ اور جموں، پنجاب کے فیروزپور، پٹھان کوٹ، فضلکہ، راجستھان کے لال گڑھ جٹا، جیسلمیر، بَرمیر، اور گجرات کے بھُج، کواربیٹ اور لاکھی نالہ شامل ہیں۔
دفاعی ذرائع کا کہنا ہے کہ ان میں بعض ڈرونز مسلح تھے اور ان کا مقصد شہری و فوجی اہداف کو نشانہ بنانا ہو سکتا تھا۔
یہ واقعات اُس وقت پیش آ رہے ہیں جب ہندستانی مسلح افواج نے بدھ کے روز پاکستان اور مقبوضہ کشمیرمیں دہشت گردوں کے نو لانچ پیڈز پر ’درستگی کے ساتھ فضائی حملے ‘کیے تھے ۔
انتظامیہ نے سرحدی علاقوں میں بسنے والے شہریوں سے اپیل کی ہے کہ وہ گھروں میں رہیں، بلا ضرورت سفر سے گریز کریں، روشنی بند رکھیں، اور مقامی افسران کی ہدایات پر عمل کریں۔ افسران کا کہنا ہے کہ اگرچہ صورتحال کشیدہ ہے ، تاہم مسلح افواج مکمل مستعدی سے تمام فضائی خطرات سے نمٹنے کے لیے تیار ہیں۔