کچھ لوگوں کو میڈیا سے شکایت ہے… ہند پاک میں جاری کشیدگی کے دوران شکایت ہے… یہ شکایت ہے کہ میڈیا سچ نہیں بول رہا ہے… اِس پار سچ بول رہا ہے… اور نہ اُس پار سچ بول رہا ہے… اور ہر گزرتے دن کے ساتھ یہ شکایت اور اس کے حجم میں اضافہ ہی ہو رہا ہے… اتنا ہی اضافہ ہو رہا ہے جتنا اضافہ ہند پاک تناؤ میںہو رہا ہے … اب کیا واقعی ایسا ہے ‘ ہم اس پر کوئی بات نہیں کریں گے اور…اور اس لئے نہیں کریں گے کیونکہ… کیونکہ اس کشیدہ ماحول میں ہر کسی کی کوشش ہو تی ہے… یہ کوشش ہوتی ہے کہ دو چار آنے اگر بچ جائیں تو… تو برے وقت میں یہ کام آئیں گے کہ … کہ کوئی نہیں جانتا ہے… بالکل بھی نہیں جانتا ہے کہ حالات کیا رخ اختیار کریں گے… یہ کوئی نہیں جانتا ہے… اس لئے اگر میڈیا بھی … یا میڈیا کا ایک حصہ بھی دو چار آنے کی بچت کرنے میں لگا ہے تو… تو اس میں حرج ہی کیا ہے… جھوٹ بول کر ‘غلط بیانی کرکے اگر یہ کچھ پیسوں کی بچت کرنا چاہتا ہے تو…تو اسے کرنے دیجئے …جھوٹ بول کر بچت کرنے دیجئے کہ جو جھوٹ بولا جارہا ہے ‘ وہ مفت میں دستیات ہے … اور ہول سیل میں دستیاب ہے اور… اور اس لئے دستیاب ہے کیوں کہ جھوٹ کی کوئی انتہا ہی نہیں… اس لئے میڈیا اس وقت ہول سیل میں جھوٹ بو ل رہا ہے…دونوں ممالک تو خطیر رقم سے خریدے ہتھیاروں کو ایک دوسرے کیخلاف استعمال کررہے ہیں… لیکن دونوں ممالک کا میڈیا جھوٹی خبریں ایک دوسرے ملک کیخلاف استعمال کررہا ہے … وہ بھی بالکل مفت میں کررہا ہے… اس لئے کررہا ہے کیونکہ اس سے سچ بولا نہیں جائے گا … یہ ایسا نہیں کر سکتا ہے… کیونکہ سچ بولنے کی ایک قیمت ہو تی ہے‘ جسے ادا کرنا ہر کسی کے بس میں نہیں ہو تا ہے… اس لئے بے چارے سچ کو حاشیہ پر رکھ لیا گیاہے ‘اسے کنارے پر رکھ کر جھوٹ بولا جارہا ہے… ہول سیل میں بو لا جارہا ہے … دونوں طرف سے بولا جارہاہے … اور… اور رہی سہی کسر سول شل میڈیا پوری کررہا ہے… کہ … کہ اگر سوشل میڈیا کی سنی جائے تو… تو دونوں ممالک نے اب تک ایک دوسرے کو اتنا نقصان پہنچایا ہے کہ جنتا اسرائیل نے غزہ کو نہیں پہنچایا ہے ۔ ہے نا؟