چلئے صاحب ایک بار پھر ثابت ہو گیا کہ مودی ہے تو ممکن ہے … ہمیں تو اس بات کا پہلے دن سے یقین تھا لیکن… لیکن کچھ نادان اور نا سمجھ لوگوں کو یقین نہیں آرہا تھا اور اس لئے نہیں آرہا تھا کیونکہ ان کی نا سمجھ‘ سمجھ میں اب بھی مودی جی نہیں آئے ہیں … اگر آئے ہوتے تو ان کو کوئی شک نہیں ہو تا … بالکل بھی نہیں ہوتا … وہ سمجھ گئے ہو تے کہ مودی ہے تو… تو ممکن ‘لیکن کیا کیجئے ان نا سمجھوں کو جن کا جاننا اور ماننا تھا کہ پہلگام دہشت گردی حملے کا بھارت جواب نہیں دے گا… اور اس لئے جواب نہیں دے گا کیونکہ بھارت پر بین الاقوامی دباؤ ہے… صبر و تحمل برتنے کا دباؤ ہے… لیکن… لیکن یہ جناب یہ بھول گئے تھے کہ ان آہوں‘ ان سسکیوں ‘ ان آنسوؤں ‘ اس خون کے سامنے اس عالمی دباؤ کا وزن نہ ہونے کے برابر تھا‘ جو بائسرن میں بہایا گیا اور… اوریہ ممکن ہی نہیں تھا کہ بھارت اس دہشت گردی کا جواب نہیں دیتا … جواب دیا گیا … آپریشن سندور کے تحت دیا گیا اور… اور دہشت گردوں اور ان کے آقاؤں کو یہ واضح جواب دیا گیا کہ جناب ایسا نہیں ہو سکتا ہے… اور بالکل بھی نہیں ہو سکتا ہے کہ آپ بھارت کے نہتے اور معصوم افراد کا لہو بہائیں اور پھر آپ سے اس کا حساب بھی نہ لیا جائے … ایسا ممکن نہیں تھا کہ … کہ بھارت ‘ مودی نے قسم کھائی تھی کہ زمین کے آخری سرے تک دہشت گردوں کا پیچھا کیا جائیگا ‘ تعاقب کیا جائیگا اور… اور جس جوان مردی اور بہادر ی سے دشمن کے گھر میں گھس کر حملہ کیا … اس سے اگر کوئی ایک بات واضح ہو جاتی ہے تو… تو یہ ایک بات واضح ہو جاتی ہے کہ دہشت گردی کو برداشت کرنے کے دن گئے … اُس دن سے وہ دن گئے جس دن سے مودی جی نے عنان حکومت سنبھالی کہ… کہ آج آپریشن سندور کے تحت جو کچھ بھی ہوا وہ پہلی بار نہیں ہو ا … بلکہ اس سے پہلے بھی ہوا … ۲۰۱۶ میں ہوا‘ ۲۰۱۹ میں ہوا اور… اور اب ۲۰۲۵ میں بھی ہوا… اور اگر آپریشن سندور سے بھی دہشت گرد سبق نہیں حاصل کر لیتے ہیں تو… تو پھر ہو گا … بار بار ہو گا … اُس وقت تک ہوگا جب تک ایک بھی دہشت گرد کی سانسیں چل رہی ہیں… دوڑ رہی ہیں۔ ہے نا؟