سرینگر//
پہلگام میں حالیہ دہشت گردانہ حملے کے بعد ہندوستان اور پاکستان کے درمیان سرحدی کشیدگی میں اضافے کے بیچ لائن آف کنٹرول (ایل او سی) سے متصل دیہات میں سکیورٹی تیاریوں کے ساتھ ساتھ روزمرہ کی زندگی بھی غیر یقینی صورتحال کا شکار ہو گئی ہے ۔
مقامی لوگوں نے زیر زمین بینکروں (بم پروف شیلٹرز) کی صفائی اور تیاری کا عمل تیز کر دیا ہے جبکہ کسان اپنی تیار فصلیں جلد از جلد کاٹ کر محفوظ مقامات پر منتقل کر رہے ہیں۔
ذرائع کے مطابق جموںکشمیر کے سرحدی علاقوں میں لوگوں نے حفاظتی اقدامات شروع کر دیے ہیں۔ کئی خاندانوں نے گھروں کے قریبی زیر زمین بنکروں کو صاف کر کے انہیں ضروری سامان، پانی اور خشک راشن سے لیس کر لیا ہے تاکہ کسی بھی ہنگامی صورتحال میں وہ ان میں پناہ لے سکیں۔
ایک مقامی کسان نے بتایا’’ہم نے کھیتوں میں کھڑی گندم کی فصل کو مقررہ وقت سے پہلے کاٹنا شروع کر دیا ہے ۔ چونکہ ہمیں نہیں معلوم کہ اگلے کچھ دنوں میں سرحد پر کیا صورتحال ہو سکتی ہے ، اس لیے ہم اپنی محنت کی کمائی کو محفوظ کرنا چاہتے ہیں‘‘۔
اسی طرح ایک بزرگ خاتون فاطمہ بی نے کہا’’ہمیں اپنے بچوں کے لیے خوراک اور پناہ کا بندوبست رکھنا ہے ۔ پچھلی بار گولہ باری ہوئی تو ایک ہفتے تک ہمیں بنکروں میں رہنا پڑا تھا‘‘۔
دفاعی ذرائع کے مطابق، فوج بھی اپنے لیول پر مکمل مستعدی کے ساتھ سرحدی علاقوں میں گشت بڑھا چکی ہے ۔ مختلف مقامات پر فوجی بنکروں اور چوکیوں کی مرمت اور صفائی کا کام بھی تیز کیا گیا ہے ۔
افسران کا کہنا ہے کہ کسی بھی ممکنہ خلاف ورزی یا دراندازی کی کوشش کو ناکام بنانے کے لیے حفاظتی اقدامات کو مزید سخت کیا گیا ہے ۔
ماہرین کا ماننا ہے کہ یہ صورتحال وقتی ہو سکتی ہے ، تاہم گزشتہ برسوں کے تلخ تجربات کے پیش نظر عوام میں ایک بار پھر وہی پرانی تشویش اور اندیشے جاگ اُٹھے ہیں۔